پاکستان کے سرکاری اسکولوں کی ناکامی کی اہم وجوہات

Posted on at


پاکستان کے سرکاری اسکولوں کی ناکامی کی اہم وجوہات


سرکاری اسکولوں کے معیارات پراہیویٹ اسکولوں سے مختلف ہوتے ہیں کیونکہ ان کے نصاب کا پراہیویٹ اداروں کے مقابل کھڑے ہونے کا موقع ہی نہیں ہے۔ دوسروے ہمارے  سرکاری اسکولوں میں بچوں کی زیادہ تعداد ہونے کے باعث ہر ایک بچے پر توجہ دینا مشکل ہے۔



 


درحقیقت ہر ایک جماعت کے چار حصے ہوتے ہیں اور ہر ایک حصے میں تقریبٲ ١۰۰ سے زیادہ طلبا و طلبات تعلیم حاصل کررہے ہوتے ہیں۔
دوسری جانب پراہیویٹ تعلیمی ادارے زیادہ فیسیں لیتے ہیں جس کے باعث ان کے پاس کم طالب علم ہوتے ہیں اور وہ ہر ایک طالب علم پر پوری توجہ دے پاتے ہیں۔ نیز ہر ایک بچے کے ساتھ مساوی سلوک کیا جاتا ہے۔



یہی وجہ ہے کہ پراہیویٹ اور سرکاری اداروں کے مابین معیار تعلییم کے حوالے سے نمایاں فرق نظر آتا ہے۔ مزید برآں  سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتزہ کی تعیناتیاں اور بدلیاں سیاسی اور اعلٰی سطح پر ہوتی ہیں جس کے باعث اساتزہ ایک جگہ طویل عرصے تک تدریس نہیں دے پاتے۔ کوہی کیسے یہ توقع کرسکتا ہے کہ اس زہنی پریشانی کے باعث اساتزہ معیاری تعلیم دے پاہیں گے۔۔؟ یہی وجہ ہے کہ اساتزہ کو دشواریوں کا سامنا ہے اور طلبہ کو پڑھنے میں دشواری ہے۔





تعلیم وہ بنیاد ہے جس پر ملک کی معاشی ترقی کا انحصار ہے اور اس مجودہ جدید دور میں بہتر ملازمتیں حاصل کرنے کی خاطر طلبہ کا انگریزی زبان سیکھنا طلبہ کیلیے ایک واحد طریقہ بن چکا ہے۔۔ کیو نکہ آجکل کے اس جدید دور میں اچھی ملازمت اسی کو مل رہی ہے جو اچھی طرح انگریزی زبان سمجھ اور بول سکتا ہے۔ ابلاغ کی طرقی کے ساتھ انگریزی زبان سیکھنا ہماری مستقبل کی نسلوں کے لیے بے حد اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اس صلاحیت کے بغیر ہماری قوم کے بچے ملازمت کے بہتر مواقع حاصل کرنے سے محروم ہو رہے ہیں اور مقابلے سے بھر پور اس جدید دنیا میں پیچھے رہے جا رہے ہیں۔




 اس ضرورت کی تکمیل کیلیے ۲۰۰۴ء میں کیر فاؤنڈیشن نے ایک انگلش لینگویج ڈیولپنٹ پروگرام ایکسس کے نام سے شروع کیا۔ ایکسس پروگرام کا مقصد کیر کے طلبہ کو انگریزی زبان بولنے، پڑھنے اور لکھنے کے قابل بنانا ہے۔ تا کہ انہیں اس جدید دور میں بہتر روزگار کے مواقع تک رساہی مل سکے۔ یہ پروگرام کیر کی ایک مجموعی کاوش کا حصہ ہے جسکا مطلب اور مقصد ہمارے بچوں کے لیے روشن مستقبل اور کامیاب کیریر کو یقینی بنانا ہے۔



ایکسس پروگرام کے پہلے بیچ میں ۲۰۰ طلبہ تھے۔ جنہوں نے پانچ ایکسس سینٹروں میں پڑھا تھا۔ اس وقت کیر ۳۷ ایکسس سینٹرز چلا رہی ہے جن میں ۳۰۰۰ سے زاہد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
ایکسس پروگرم کے نتاہج دوررس ہیں۔ آج ایکسس پروگرام کے پاس کامیابی کی کہی کہانیاں ہیں اور ایکسس سے فارغ التحصیل ہونےوالے بہت سے افراد مختلف معروف اداروں اور کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں۔



ً.وظیفہ پروگرام ً
 مزید مراں کیر فاؤنڈیشن نادر اور مستحق بچوں کو اعلٰی تعلیم دلوانے کے لیے تعلیمی وظاہف فراہم کرتا ہے جسکی بدولت آج کہی ہزار بچے پاکستان کے بہترین کالجز اور یونیورسٹیوں میں پیشہ وارنہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان میں سے اکثر بچے ڈاکٹر اور انجنیر بن کر ملک اور قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔
 



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160