احمد فراز کا پورا نام سید احمد شاہ تھا۔ فراز انکا تخلص تھا۔ ہو ۱۲ جنوری ۱۹۳۱ کو کوہاٹ میں پیدا ھوئے۔ اور انکی وفات ۲۵ اگست ۲۰۰۸ کو ہوئی ۔ احمد فراز موجودہ صدی کے مایا ناز اور جدید شاعر مانے جاتے ہیں۔ حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں ہلال پاکستان سے بھی نوازا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں اور بھی اعزازات سے نوازہ گیا ہے۔
احمد فراز اپنے سادہ اور آسان شاعری کے کی وجہ سے دنیا بھر میں مانے جاتے ہیں ۔ انکی شاعری رومانیت اور عدل و انصاف کے حصول کے لیے لکھی گیی ہیں ۔۔۔۔۔ انکی مشہور کتابوں میں شب خون، پس انداز موسم، نایافت اور بے آواز گلی کوچوں میں شامل ہیں ۔۔۔
اس سےپہلے کہ بے وفا ھو جائیں
کیونہ اے دوست ہم جدا ھو جائیں
تو بھی ہیرے سے بن گیا پتھر
ہم بھی کل کیا سے کیا ھو جائیں
ہم بھی مجوریوں کا عزر کریں
اور کہیں اور مبطلا ہو جائیں
عشق بھی کھیل ہے نصیبوں کا
خاک ہو جائیں ، کیمیاء ہو جائیں
اب کے گر تو ملے تو ہم تجھ سے
ایسے لپٹیں کہ تیری کبا ہو جائیں
بندگی ہم نے چھوڑ دی ہے فراز
کیا کریں لوگ جب خدا ہو جائیں
انھوں نے اپنی ماسٹر کی ڈگری اردو اور فارسی میں پشاور یونیوسٹی سے حاصل کی۔ احمد فراز بہت نڈر اور سچے شاعر تھے ۔ اور اسی سچائی کی انھیں قیمت بھی چکانی پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ابھی جاری ہے)
Thank you so much for your support:
Written by
Kamil khan
Follow me on twitter only on
https://twitter.com/Kamil10Ahmad
If you want to read my previous blogs then just click on