"ننھے پھول"

Posted on at


میں جب بھی باغ جاتی تو اس لڑکی کو ہمیشہ پھولوں کے پاسس بیٹھا دیکھتی- میں نے بہت دفع اس سی بات کرنا چاہی تو جواب میں خاموشی ہی پاتی- اکثر غصے میں ا کر اسے بہت بڑا بھلا بھی کہتی لیکن پھر بھی خاموشی ہی پاتی- ایک دن میں بہت خوش تھی- کیوں کہ میں نے اس کی آواز سنی تھی اس کی آواز سن کر مجھے عجیب سا سکون ملا-

کافی دونوں سے میں باغ میں جا رہا تھا لیکن کسی جگہ بھی اسے نہ پایا- میں نے پورے باغ کو چھان مارا لیکن مجھے وہ کہیں نہ ملا- لیکن میرے قریب ایک بچہ آیا اور یہ ایک بند کاغذ دیتے ہوۓ کہا-

 

یہ مریم  باجی  نے مرتے وقت دیا تھا اور اپ کا حلیہ بتایا تھا اور شاید میں نے ٹھیک جگہ کاغذ پھنچایا ہے- وہ کہتا جا رہا تھا لیکن میں سکتہ کی حالت میں تھا وہ بچہ کب کا چلا گیا تھا جب میں نے کاغذ کھولا اور اسے

پڑھنے لگا-

 

پیارے بھائی جان!

        اسّلام و علیکم! تم ضرور سوچ رہے ہو گے کہ شاید یہ گونگی ہے جب بھی تم بات کرتی تو مجھے خوشی ہوتی تھی لیکن مجھے پتا تھا- کہ میں اس دنیا سے جلد جانے والی ہوں لیکن مجھے کینسر تھا اور مجھے پتا تھا کے اگر میں باتیں کروں گی تو میرے مر جانے کے بعد میری باتیں لوگوں کو سنائی جائے گی اس لئے میں کسی سے بات نہیں کرتا تھا سواۓ پھولوں اور پودوں کے- مجھے معاف کر دینا کیوں کہ میرے ڈاکٹر نے مجھے کہا ہے زندگی کے  کچھ ہی گھنٹے راہ گۓ ہیں-

                                       واسلام

مجھے نہیں پتا تھا کے مجھے کس نے گھر میں پہنچایا اور اس کے بعد میں کبھی اس باغ میں بھی نہیں گئی کیونکہ وہ دن یاد ا جاتے تھے-  

 

 

 



About the author

rabia-ali

I am Kasi kasandra From United states & doing work on filmannex

Subscribe 0
160