شیر خوار بچوں کی ٹھوس غذا(حصہ اول)

Posted on at


 

(ماں کا دودھ بچےکے لیے ٹھوس غذا ہے ) لیکن جوں جوں اس کی عمر بڑھنے لگتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس کے جسم کے لیے درکاترغذائی ضروریات بھی بڑھنے لگتی ہے حتی کہ سال سوا سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد نہ صرف اسکے دانت نکلنے لگتے ہیں بلکہ اب اسکو صرف ماں یا ڈبے کے دودھ کی غذا پر نہیں رکھا جاسکتا یہ ایسا وقت ہوتا ہے کہ جب بچے کے وزن اور قد کی نشونما کے لیے اسے ہلکی غذا کی ضرورت  محسوس ہونے لگتی ہے یہ غذا عموما گاڑھے مائع کی شکل مین ہی بچے کو دی جاتی ہے اس طرح نہ صرف اس کا معدہ آنے والوں مہینوں میں ٹھوس غذا ہضم کرنے کے قابل ہونے لگتا ہے ہے بلکہ اسکی حس ذائقہ بھی مختلف ذائقوں کے درمیان فرق کو واضح طور پر سمجھنے لگتی ہے

بچوں کو نیم ٹھوس غذا کی تکمیل ابتداً اصولاً کم از کم آٹھ دانت نکلنے پر کی جائے تو بہتر ہے ان دانتوں کے نکل آنے پر بچوں کو نشاستہ دار چیزیں کھلانے پر زیادہ زور دینا چاہیے مثلا روٹی کا نرم کیا ہو ٹکڑا ، مونگ کی دال کی نرم کی ہوئی کھچڑی،  نرم میٹھی روٹی ، تازہ رسیلے پھل مثلا نرم کیلا ، آم کا نرم گودا وغیرہ  بچون کی ہلکی غذا شروع کرنے کے پہلے چند مہینوں کے دوران تیل وگھی میں تلی ہوئی اشیاء اور گوشت وغیرہ بلکل نہ کھلائیں اس طرح بچے کا معدہ جو ابھی اپنے تمام افعال بھر پور طریقے سے شروع نہیں کر سکا ہے اس کے خراب ہو جانے اور اس کے نتیجے میں بچے کو بدہضمی ، اسہال ہونے کے خطرات لاحق ہو جاتے ہیں

یاد رکھین بچے کی ابتدائی ٹھوس غذا نرم ، ذود دہضم ،نشاستہ دار کی شکل میں ہو تو اس سے بچے کا نظام انہظام بتدریج اپنے تمام قدرتی افعال کی جانب آتا ہے اور جیسے جیسے بچے کی عمر بڑھتی جاتی ہے اس کا معدہ طاقتور اور نسبتا ٹھوس اشیاء ہضم کرنے کے قابل ہونے لگتا ہے اگر چہ دانت نکلنے کے دوران ہی بچے کو نرم غذا شروع کر دی جاتی ہے لیکن احتیاظ ملحوظ رکھی جائے کہ اس کے دوران بچے کو غذا دیتے ہوئے اس کی طبی صورتحال کو بھی سامنے رکھیں

دانت نکلنے کے دوران بچے کو اسہال ، الٹیاں ہونے لگتی ہیں لہذا ایسی کیفیت میں از خود غذا یا دوا دینے کے بجائے بچوں کے کسی ماہر معالج کو دکھا کر اس کے مشورے کے مطابق غذا اور دوا کا استعمال مناسب رہتا ہے ۔

    



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160