اسلام ۔۔۔۔۔۔۔ سب کے لیے ایک جیسا ہے

Posted on at


اسلام کا پیغام بہت صاف ہے کہ اللہ تعالیٰ کمزوروں کی حمایت کرتا ہے اور اس سلسلے میں کوئی رعایت ممکن نہیں۔ قرآن کے نزدیک زیردست اور زبردست کی لڑائی میں اللہ تعالیٰ زیر دست کے ساتھ ہے۔ امید اور ایمان معاشرہ کے کمزور طبقات کے سب سے بڑے ہتھیار ہیں اور انہیں ان ہتھیاروں کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ چونکہ قرآن دولت کی منصفانہ تقسیم عمل میں لانا چاہتا ہے تو اس نے زکوٰۃ کا نظام متعارف کرایا۔ زکوٰۃ کا مطلب ہے ‘‘صفائی’’۔ یعنی صرف دولت کی منصفانہ تقسیم کے ذریعہ ہی معاشرے کی صفائی کی جا سکتی ہے۔ صرف اس صفائی کے زریعہ ہی زمین پر خوشی کا دور دورہ ہو سکتا ہے۔ رسولؐ اللہ نے خود اس سلسلے میں مثال قائم کی، وہ بہت سادہ زندگی گزارتے تھے۔ اور بیت المال میں جو کچھ آتا تھا وہ غریبوں اور ناداروں کی نذر کر دیا کرتے تھے۔ انہیں نے فطرہ کی صورت میں عید کے موقع پر غریبوں اور ضروت مندوں کے لیے کچھ دولت مختص کرنے کو کہا تاکہ وہ بھی دوسروں کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔


 


قرآن مجید میں جہاں بھی صلوٰۃ کا ذکر آیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ زکوٰۃ کا بھی ذکر آیا ہے، یعنی جب تک کوئی شخص اپنی آمدنی میں سے زکوٰۃ نہ دے تو صحیح عبادت بھی ممکن نہیں۔ اسلام کا بنیادی اصول ہے کہ صحیح اسلامی معاشرے میں کسی کو بھوکا نہیں مرنا چاہیے۔ خلیفہ دوئم حضرت عمرؓ کہا کرتے تھے اگر میرے دور حکومت میں ایک کتا بھی بھوکا مر جائے تو مجھے روز محشر جواب دینا پڑے گا۔ حضرت علیؓ بھی بہت سادہ زندگی گزارتے تھے اور بیت المال میں سے دولت کی تقسیم کے اصول پر بہت سختی سے عمل پیرا تھے۔


 


اسلام نے محنت کی عظمت پر بہت زور دیا ہے اور دولت کے حصول کی مخالفت کی ہے جس کے لیے خود محنت نہ کرنی پڑے۔ یہاں تک کہ پھل اور اناج کے پکنے سے پہلے فصل کاٹنے کی مخالفت بھی اس لیے کی گئی ہے کہ اس طرح سے کسان کا استحصال ہوتا ہے۔ اسلام نے ہر طرح کے سٹے، جوئے کی ممانعت کی ہے کیونکہ اس طرح سے بہت آسانی سے اور بغیر محنت کئے کثیر دولت کمائی جا سکتی ہے۔ اسلام میں اسٹاک ایکسچینچ جیسے اداروں کی بھی اجازت نہیں کیونکہ یہ سٹہ اور جوئے کی ایک شکل ہیں۔


 


اسلام میں غیر حاضر زمیندار کی طرف سے فصل کا حصہ حاصل کرنے کی بھی ممانعت کی گئی ہے۔ رسولؐ اللہ چاہتے تھے کہ زمین صرف اس کی ملکیت ہونی چاہیے جو اس پر کاشت کرتا ہے اور وہ شخص جو اس پر کاشت نہ کر سکے، اسے اس سے دستبردار ہونا چاہیے۔ رِبا کا مطلب صرف سود نہیں ہے اور اسلام نے اس کی اس لیے ممانعت کی ہے کہ ہر وہ آمدنی جو کہ بغیر محنت کے اور ناجائز طور پر حاصل ہو، حرام ہے۔ بدقسمتی سے رِبا کے بارے میں اسلامی احکامات کو مختصر کرکے اس کا مطلب صرف سود لیا گیا ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160