علامہ سیوطی تحریر فرماتے ہیں میں ایک مربتہ قاضی شریک کی خدمت میں بیٹھا تھا کے ان کے پاس عباسی خلیفہ مہدی کا بیٹا آیا اور ٹیک لگا کر ان سے حدیث پوچھی آپ نے اس طرف کوئی توجہ نہ دی ،اس نے دوبارہ پوچھا آپ نے پھر اس کی بات پر کوئی توجہ نہ دی ،لڑکے نے کہا : آپ خلفا کی اولاد کی توہین کرتے ہیں آپ نے فرمایا بات یہ نہیں ہے اصل بات یہ ہے . کے میں علم کی ناقدری نہیں کرتا ،اس کا احترام کرتا ہوں ،شہزادہ سمجھ گیا اور گٹھنے ٹیک کر حدیث دریافت کی .قاضی صاحب نے فرمایا "ھکذا یطلب العلم " ہاں اسی طرح علم حاصل کیا جاتا ہے - تاریخ خلفا علم کی اس قدر عظمت تھی کے آپ نے محض بیٹھنے کے انداز کی وجہ سے خلیفہ کے فرزند کو خدیث نہ پڑھائی شاید یہ ہی وجہ ہے مسلمان اس وقت ترقی کی ڈور میں دوسری اقوام سے بہت آگے تھے مسلم امہ کے زوال کا اک سبب یہ بھی ہے ہم نے اپنی میراث کو بھلا دیا .قرآن میں واضح طور پر کہا گیا جس کا مفہوم یہ ہے "کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں ،ہرگز نہیں
احترام علم
Posted on at