خواتین کے خلاف شدت پسندی کا خاتمہ

Posted on at


خواتین کے خلاف شدت پسندی کا خاتمہ


تاریخ کے جھروکوں پر اگر ہم نظر ڈالیں تو زمانہ قبل از اسلام عورت سے جانوروں جیسا سلوک کیا جات تھا، عورتیں با قاعدہ منڈیوں میں جانوروں کی طرح فروخت ہوتی تھیں۔ اہل عرب بیٹی کی پیدائش کو منحوس خیال کرتے اور اسے زندہ زمین میں دفن کرنے کا رواج پایا جاتا تھا۔ ان کے نزدیک ماں ، بہن اور بیوی کے مقدس رشتوں کی کوئی حیثیت نہیں تھی ان کیلئے زندگی کی بنیادی سہولتوں کا حصول بھی نا ممکن تھا۔ عورتوں کو مردوں کی نسبت کم تر سمجھا جاتا تھا اور وراثت سے بھی محروم رکھا جاتا تھا۔ لڑکوں کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہوتی تھی۔ لیکن لڑکی کو کوئی اہمیت اور عزت حاصل نہ تھی۔


خدا تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ، انسان کی تخلیق جوڑے کی شکل میں اس لئے کی گئی کہ وہ دونوں مل کر زندگی کا نظام چلائیں اور باہمی ملاپ سے معاشرتی زندگی اور خاندانی نظام کی بنیاد رکھیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ عورت اور مرد بطور انسان بالکل برابر ہیں اور بلحاظ انسانیت یکساں عزت و احترام کے مستحق ہیں۔


حضرت محمد ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ اسلام وہ مذہب ہے جس نے عورت کو اس کا صحیح مقام عطاء کیا، اسلام نے عورت کو ماں ، بہن ، بیٹی اور بیوی کی حیثیت سے ایک بلند مقام عطاء کیا اور فرمایا ،جنت ماں کے قدموں تلے ہے،۔


حال میں آج کل عورتوں کے ساتھ ظلم ہورہا ہے، خواتین انسانیت کا وہ حصہ رہی ہیں جو طویل عرصے سے امتیازی سلوک کے بد ترین صورتوں کا شکار ہوتی ہیں۔ جدید فکری روایت میں میں عورت اور مرد کا رشتہ جمہوری ہے، بنیاد پرست ریاست عورتوں کیلئے جہنم ہے، ان کے خلاف امتیازی قوانین بنائے جاتے ہیں، ان کی نقل و حرکت پر پابندی لگائی جاتی ہے، انہیں تعلیم سے محروم رکھا جاتا ہے، ان پر روزگار کے دروازے بند رکھے جاتے ہیں۔ تحقیق سے دریافت ہوا ہے کہ خواتین صلا حیتوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا وہ مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی مکمل اہل ہیں۔ اسلام کی اجتماعی زندگی میں عورتوں اور مردوں کی حیثیتوں کو مخلوط رکھتے ہوئے اور خاندانی نظام کی حفاظت و استحکام کیلئے مختلف تدابیر اختیار کی ہیں۔ اس لحاظ سے دنیا کا کوئی اور نظام اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل حدیث سے عورت کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔


ایک دفعہ ایک صحابی نے رسول پاک ﷺ سے عرض کی اے اللہ کے حبیب میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے، آپ ﷺ نے تین بار فرمایا تیری ماں اور چوتھی بار فرمایا تیرا باپ، بیویوں کے حق میں پیارے نبی ﷺ کا ارشاد پاک ہے ، تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیو یوں سے اچھا سلوک کریں ، اور بیٹیوں کے متعلق ارشاد فرمایا ، جس شخص نے دو یا تین بیٹیوں کی پرورش کی ان کی اچھی طرح تربیت کی اور ان کی شادی کی اسے جنت ملے گی۔


مرد اور عورت کو ایک ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا چاہیے ۔


خواتین کیلئے شدت پسندی کا خاتمہ کرنا چاہئے، ان پر کسی بھی قسم کی زیادتی نہیں کرنی چا ہئے، یہ بات ہمارا مذہب ہمیں بہت اچھی طرح سمجھاتا ہے، آج کے دور میں عورتوں کو گھر ہو یا دفتر یا پھر کسی بھی شعبے میں عورتوں کو ان کے پورے حقوق ملنے چا ہئیں۔ خواتین جو کہ ہر شعبے میں مرد کے شانہ بشانہ کام کرنا چاہتی ہیں انہیں ان کا پورا پورا حق ملنا چاہئے، خواتین کو ہر شعبے میں وہ آزادی دینی چاہئے جس سے وہ اپنے آپ کو مرد سے کم تر نہ سمجھیں اور اسے مرد کے برابر حقوق دینے چاہئے۔ عورتوں کو انصاف کے حقوق دینے چاہئے۔ تاکہ وہ معاشرے میں عزت دار زندگی حاصل کرسکیں، انفرادی اور اجتماعی طور پر معاشرے کو چا ہیئے کہ وہ عورتوں کی عزت کریں ان کے ساتھ عزت سے پیش آئیں اور انہیں انصاف کے بدلے انصاف دیں۔ اور حق کے بدلے میں حق دیں۔ مردوں کو چاہئے کہ عورت کا پورا پورا حق ادا کرے اور اس کی ہر ضرورت کو پورا کرے، ان کے ساتھ اچھا سلوک اور اچھا برتاو کرے ، ان کی اچھی تعلیم و تربیت کرے تاکہ معاشرے میں عورت کی عزت اور مقام بلند ہو سکے۔



About the author

muhammad-haneef-khan

I am Muhammad Haneef Khan I am Administration Officer in Pakistan Public School & College, K.T.S, Haripur.

Subscribe 0
160