"بچے کی فریاد"

Posted on at


 

تم اتنا مت بھاگو

کہ غبار دھند بن کر تمارا راستہ روکے

تمارا بچہ تمیں پوچھے

میری ماما------ میرے بابا

یہ کیسی زندگی ہے اپ دونوں کی

کہ بچپن میں ہی تنہائی

 

 

یہ محرومی، یہ پسپائی

مجھے معلوم ہے مجھ کو بڑا ہو کر

زمانے سے مقدر سے

لڑنا ہے سدا تنہا

مگر میں شاخ نازک ہو

میرا بستہ یہ میرا گھر اور گاڑی خوبصورت ہے!

 

 

مگر بابا بتاؤ مجھے کس کی ضرورت ہے؟

کبھی انگلی پکڑ کر آپکی، میں سیر کو جاؤں

میرے ننھے سے دل میں جو ہے وہ میں کہہ جاؤں

میرا دل منتظر رہتا ہے کب فرصت ملے گی

وقت پے کھانا پینا اور پڑھنا مجھ کو روزانہ

یہی تاکید ہوتی ہے یہی دن رات افسانہ

میں راتوں کو تنہا پہروں سو نہیں سکتا

 

وقت تو وہ دے نہیں سکتے کھلونے لے کر دیتے ہیں

ویڈیو گیم سسٹم کا کر فٹ کرتے ہیں کمرے میں

میرے بابا میری ماما یہ چند ہی سال میرے ہیں

میرا بچپن تو جھونکا ہے ہوا کا

گیا تو پھر نہ لوٹے گا –

 

کبھی فرصت ملے جب اپ دونوں کو پیسہ کمانے سے

ڈالر بنانے سے

میری گالوں پہ اشکوں کے نشان تو دیکھ ہی لیتے

میری ماما سناۓ مجھ کو لوری کبھی  گا کر

سناۓ مجھے پریوں کی کہانی پاس ا کر

یہ سرمایہ ------- مگر میں نے گنوایا ہے

اور یہ کمرہ کھلونے اور سٹیٹس میں نے پایا ہے-



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160