مغرب کی بڑھتی ہوئی ترقی - تیسرا اور آخری حصّہ

Posted on at


اسلام میں فلاحی ریاست کو اہم مقام حاصل ہے .فلاحی ریاست کا سب سے پہلا تصور اسلام میں ہی پیش ہوا تھا .مگر آج کل بہت کم اسلامی ریاستیں ایسی ہیں جو فلاحی ریاست کے اصول پر عمل پیرا ہیں .اس کی جگہ بادشاہت ،شہنشاہت اور آمروں نے لے لی ہے .مگر اس کے مقابلے میں اگر مغربی ممالک کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں پتا چلے گا کہ زیادہ تر مغربی ممالک فلاحی ریاست ہیں .بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو پیدائش کے فوری بعد ہی والدین کو اتنی  رقم ملنا شروع ہو جاتی ہے جو بچے کی کفالت کے لئے بہت کافی ہوتی ہے اور اگر کبھی ایسی صورتحال پیش آجاۓ کہ بچے کا باپ اس کو چھوڑ کر چلا جاۓ تو ماں کو بھی خرچہ ملتا ہے .اس کے علاوہ گھر کی سہولت بھی فراہم کی جاتی ہے اور تو اور معذور افراد جن کو مشرقی ممالک میں ایک عضو معطل سمجھا جاتا ہے ان کے لئے بھی خاص قسم کی سہولیات کا انتظام موجود ہے .کار پارک کرنے کے لئے ان کے لئے خاص جگہ مختص کی جاتی ہے ٹائیلٹ سسٹم ان کے لئے علیحدہ اور خاص قسم کا موجود ہے یہاں تک کہ ان کو ملازمتیں فراہم کرنے اور معاشرے کا با عزت شہری بنانے کی پوری کوشش کی جاتی ہے تاکہ ان لوگوں میں کسی قسم کا احساس محرومی پیدا نہ ہو .اور اگر وہ لوگ نوکری کرنے کے بھی قابل نہ ہوں تو ان کی تمام ضروریات حکومت اپنے ذمے لے لیتی ہے اور ان کا تمام خرچ حکومت ہی اٹھاتی ہے 



 


مگر ان سب سہولیات کو حاصل کرنے کے لئے اکثر پاکستانی افراد غلط اور ناجائز طریقے استمعال کرتے ہیں .پاکستانی جہاں بھی ہوں اپنی مدد کے لئے قانون میں کوئی نہ کوئی شگاف تلاش کر ہی لیتے ہیں .اور جہاں تک مغربی عوام کا تعلق ہے ان میں عقل و شعور کی رمق ابھی زندہ ہے اور مساوات کے خلاف اگر کوئی بات ہو تو وہ اس کے خلاف ڈٹ جاتے ہیں وہ مساوات پر پورا بھروسہ رکھتے ہیں اور اس کے حصول کے لئے لڑنے کا حوصلہ بھی. اس کے علاوہ وہ عفو و درگزر سے کام لینا بھی جانتے ہیں شائد اسی لئے مغرب ہم سے ہر معاملے میں اتنا زیادہ آگے ہے .جس طرح کی دھینگا مشتی اور دھکم پیل ہمارے یہاں کا خاصا بن چکی ہے وہاں کے معاشرے میں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے .ہمارے یہاں عوام کا خدا پر یقین تو ہے مگر اس کے باوجود ایک بے چینی اور نفسا نفسی کا ہر طرف دور دورہ ہے .شادی بیاہ میں کھانے کے موقع پر ایسا سماں دیکھنے کو ملتا ہے جسے کوئی جنگ ہو رہی ہو .ہر شخص اس کھانے کو زندگی کا آخری کھانا سمجھ کر سب سے پہلے اور سب سے زیادہ حاصل کرنے کے چکر میں احمق بنا نظر آتا ہے .ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جسے میدان حشر میں ہجوم برپا ہو 



 


پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام نہ ہونے کے برابر ہے اور شائد اس کی وجہ عوام میں تعلیم اور شعور کی کمی ہے .یہاں ہر عوام و خاص کے دل اور دماغ میں بے یقینی نے ڈیرے ڈالے ہوۓ ہیں .کیا پتا کل کیسا دن طلوع ہو ؟ پتا نہیں کل کیا ہو جاۓ گا ؟ اس طرح کے فضول اور بے معنی سوالات نے ہمارے ذہن کو جکڑ رکھا ہے .اسی وجہ سے ہر بندہ خوف زدہ نظر آتا ہے .اور ملک میں دن بہ دن بڑھتی ہوئی بعد عنوانی کی بھی یہی وجہ ہے ہر شخص چاہتا ہے کے جو مل جاۓ سمیٹ کر نکل بھاگو کیا پتا کل یہ بھی میسر نہ ہو .اس کے مقابلے میں مغربی ممالک میں ایسا کوئی خوف اور جمود نہیں پایا جاتا .وہ لوگ کھل کر ہر معاملے میں اپنی راۓ زنی کا اظہار کرتے ہیں . مگر ان تمام باتوں کے باوجود تمام مسلم ملکوں میں مغربی ممالک اور ان کی تہذیب و ثقافت کے خلاف نفرت کا رجحان پایا جاتا ہے اور اسکی وجہ انکا ماضی کا رویہ ہے جو انہوں نے نو آباد کار ملکوں کے خلاف اپناۓ رکھا اس بات سے انکار نہیں کہ انہوں نے ان ملکوں کی ترقی کے لئے بھی کوشش کی مگر ہر جگہ اپنا ذاتی مفاد مدنظر رکھا 



 


ہمارے لئے اس صورتحال میں مفید اسباق موجود ہیں .ہمیں چاہیے کہ مغرب کی ٣٠٠ سالوں کی جدوجہد سے پورا فائدہ اٹھائیں .ان کی اچھی باتوں کو اپنائیں اور غلطیوں سے سبق حاصل کریں .کوئی بھی قوم یا فرد جب تک اپنی ماضی کی غلطیوں کا اعتراف نہیں کرتی کبھی آگے نہیں بڑھ سکتی . مغرب کو برا بھلا کہنے کی روایت اب بدل جانی چاہیے ہمارے لئے افسوس کا مقام یہ ہے کہ ساری دنیا ہماری غلطیوں کو جانتی اور مانتی ہے مگر ایک ہم خود ہی نہیں مانتے 


****************************************************************


مزید دلچسپ اور مملوماتی بلاگز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


بلاگ رائیٹر


حماد چودھری


 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160