طویل العمری کے راز

Posted on at


لمبی عمر پانا اور جینا ہر شخص کا خواب ہوتا ہے .زندگی سے محبت ہر زی روح میں قدرتی طور پر پائی جاتی ہے . ہم چاہے جتنے بھی مجبور اور زندگی سے مایوس کیوں نہ ہو جائیں لیکن موت کی تمنا نہیں کرتے .لمبی عمر کا خواب ہر انسان کا ہوتا ہے مگر اس کو پورا بہت ہی کم لوگ کر پاتے ہیں . جدید سائنس کی تحقیق سے یہ پتا چلا ہے کہ ہر دس ہزار لوگوں میں سے صرف ایک انسان ١٠٠ برس سے زیادہ کی عمر پاتا ہے اور مزے کی بات تو یہ ہے عمر کی سنچری پوری کرنے والے ان افراد میں سے اکثر حضرات بری عادات کا شکار بھی ہوتے ہیں مثال کے طور پر وہ سگریٹ نوشی کی عادت بد کا شکار ہوتے ہیں ،شراب پیتے ہیں اور ورزش کی عادت بھی نہیں اپناتے مگر پھر بھی وہ لمبی عمر پاتے ہیں . ہم سب اس بات کا جواب جاننا چاہتے ہیں کہ آیا میں کتنے عرصے تک زندہ رہ پاؤں گا ؟ مگر حتمی طور پر یہ بات صرف خدا کی ذات کو معلوم ہے کے ہر زی روح جس کو زندگی عطا ہوئی ہے اس کو کتنا عرصہ اس فانی دنیا میں گزارنا ہے مگر تحقیق دانوں نے لمبے عرصہ کی تحقیق کے بعد کچھ ایسے نشانات تلاش کر لئے ہیں جو لمبی زندگی کے بارے میں کچھ نہ کچھ تو بتا ہی دیتے ہیں . درج ذیل میں وہ عوامل بیان کئے جا رہے ہیں 



 


اگر آپ کے خاندان میں کثیر تعداد میں بوڑھے افراد شامل ہیں تو اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ آپ کے اندر بھی لمبی عمر کے جینز موجود ہو سکتے ہیں ،سائنس دانوں نے لمبی تحقیق کے بعد یہ دریافت کیا ہے کہ گزشتہ ٥٠ سالوں میں جن خواتین و حضرات نے طویل عمر پائی، ان کے ماں باپ ،نانا نانی وغیرہ بھی طویل عرصہ زندہ رہے .بوڑھے لوگوں پر کی جانے والی ایک تحقیق کے نتیجے میں یہ بات معلوم ہوئی کے ان کے مرد عزیز عورتوں کے مقابلے میں طویل عمر پاتے ہیں .اس کے علاوہ ایک اور بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ صرف قریبی رشتے داروں میں ہی لمبی عمر کے جین پاۓ جاتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کے دادا دادی یا نانا نانی نے لمبی عمر پائی ہے تو اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ آپ بھی اپنی زندگی کی بہت سی بہاریں دیکھ سکتے ہیں 



 


تحقیق کے مطابق لمبی عمر کا انحصار اس بات پر بھی ہے کہ آیا آپ کی جسمانی حالت اس قابل ہے کہ آپ ایک لمبا فاصلہ جلدی سے اور تیزی سے طے کر سکیں . یورپ کے تحقیق دانوں نے ان خواتین و حضرات پر جن کی عمر ٦٥ سال سے زیادہ تھی پڑ ایک لمبی اور طویل تحقیق کی اور ٣٥ ہزار سے زیادہ افراد پر مختلف تجربات کئے .اس تحقیق کے نتیجے میں مندرجہ ذیل نتائج اخذ کیے گئے . جو انسان تیز چلتے ہیں وہ باقی آھستہ چلنے والوں کی نسبت زیادہ عرصہ تک زندہ رہ سکتے ہیں اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ چلتے وقت ٠.١ میٹر فی سیکنڈ کا فاصلہ جتنا جلد طے ہوگا مرنے کا امکان اتنا ہی کم ہوگا . ان تجربات کے دوران بوڑھوں کی چلنے کی رفتار ریکارڈ کی گئی اور جن بوڑھوں کے چلنے کی رفتار ٢ میل فی گھنٹہ رہی ان میں طویل عمری کا رجحان زیادہ پایا گیا جبکہ اس کے مقابلے میں جو خواتین و حضرات آھستہ چلے یعنی ١.٣٦ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ان کے مرنے کا امکان بھی بڑھ گیا . تحقیق سے معلوم ہوا کہ ٧٠ سے لیکر ٧٩ سال تک کی عمر کے افراد جو پون میل پیدل نہیں چل سکتے وہ اگلے ٥ یا ٦ سال میں موت سے ہمکنار ہو جاتے ہیں اس کے علاوہ اس بات کا امکان بھی ہوتا ہے کہ کسی بیماری یا معذوری میں متبلا ہو جائیں .اور ٧١ سے لیکر ٩٣ سال کی عمر تک کے جو افراد روزانہ ٢ میل پیدل چلتے ہیں ان میں دل کے امراض کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے جبکہ جو لوگ پون میل چلتے ہیں وہ جلدی ایسے امراض کا شکار ہو جاتے ہیں 



معاشرتی تعلقات بہتر بنانے سے بھی آپ کو طویل عمر حاصل ہوتی ہے .پچھلے دس سالوں میں کی گئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد غیر فطری تنہائی اور معاشرے سے دور رہتے ہیں جلدی موت کا شکار ہو جاتے ہیں . زمانہ حال میں ایک ریسرچ سے یہ بات منکشف ہوئی کہ مذہبی افراد عام افراد کی نسبت زیادہ طویل عمر پاتےہیں کیوں کہ عام افراد کی نسبت ان کا سماجی میل جول زیادہ ہوتا ہے .اسی طرح سے ان افراد میں بھی لمبی عمر کا رجحان پایا جاتا ہے جو اپنے دوستوں رشتے داروں کو مناسب وقت دیتے ہیں 


************************************************************************


مزید دلچسپ اور معلوماتی بلاگز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


بلاگ رائیٹر


حماد چودھری



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160