سیل فون کے آداب

Posted on at


سماجیات اور معاشرتی آداب کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے ، ہم سیل فون کے استعمال کےسلسلے میں آداب کا خیال رکھنا شروع کریں اور فرض کر لیں کے اس کے بھی کچھ قوائد و ضوابط ہوتے ہیں ۔ گوکہ ہمیں سیل فون استعمال کرتے کافی سال گزر گئے ہیں لیکن عمروں سے قطع نظردر حقیقت ہم سیل فون استعمال کرنے والی پہلی نسل ہیں چنانچہ ابھی تک ہم نے اس کے استعمال کے آداب کی طرفتوجہ دینے کی اہمیت کو نہیں سمجھا جس کی وجہ سے کبھی یہ خود آپ کو اور کبھی دوسروں کو رحمت کے بجائے زحمت لگنے لگتا ہے ۔

دوکان، دفتر یا کسی بنک کی کھڑکی پر لگی ہوئی قطار، ویٹنگ روم ، ائرپورٹ ،ریلوےپلیٹفارم ، جمنازیم ، گولف کورس ،سڑک ، بازار چلتی گاڑی غرض کون سی جگہ ہے جہاں سیلو فون کی گھنٹی بجتی سنائی نہیں دیتی ہے اور جہاں لوگ اسے کان سے لگائے چیخ چیخ کر بات کرتے سنائی نہیں دیتے۔ حتی کہ واش روم بھی ان اوازوں سے محفوظ نہیں مسجدوں میں گوکہ چاروں طرف یہ ہدایت نمایاں طور پر درج ہوتی ہے کہ نماز شروع کرنے سے پہلے اپنے سیل فون بند کر دیں ، اس کے باوجود آپ کو نماز کے دوران گھنٹیاں سنائی دیتی ہیں حالانکہ ان تمام مسا ئل سے بچنے کے لئے موبائل فون کمپنیوں نے ہر سہولت متعارف کر رکھی ہے۔ آپ کسی بھی صورت میں اپنی کال سے محروم نہیں رہ سکتے اور دوسروں کے لئے مصیبت کا باعث بنے بغیر اپنے ہر پیغام سے آگاہ ہوسکتے ہیں ۔ اوراس کے باوجود سیل فون ہر طرف اور اس کے مالک کا شور برپا ہے ۔

سب سے پہلے کوشش تو یہ ہونی چائیے کہ آپ لوگوں کے سامنے سیل فون پر بات نہ کریں ، خواہ بات چیت عام اور بے ضرر سے موضوعات پر ہی ہو لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض افراد تو سیل فون پر غیبت بھی ہجوم کے دوران ہی کر لیتے ہیں حالانکہ اس بات سے قطع نظر کہ دوسرے آپ کی بات سے کس قدر بور ہو رہے ہیں اس بات کا بھی امکان ہوتا ہے کہ جس کی غیبت کر رہے ہیں ، وہ آس پاس ہی کہیں کھڑا ہو کر اپنے بارے میں آپ کے خیالات سن رہا ہو ۔

ایک بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ آپ سیل فون پر جو بات کررہیں ہیں ، وہ آپ کے لئے کتنی ہی ضروری یا کتنی ہی مزیدار کیوں نہ ہو۔لیکن دوسروں کو ان سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی اس لئے اپنی آواز حتی الامکان نیچی رکھیں ۔ گھر سے باہر موجودگی کے دوران لاشعوری طور پر انسان کو احساس ہوتا ہے کہ اردگرد شور شرابہ ہے حالانکہ بعض اوقات شور شرابہ نہیں ہوتا اس کے باوجود وہ اونچی آواز سے اور بسااوقات تو چلا چلا کر بات کر رہا ہوتا ہے ۔ اگر فون کمپنی کی سروس ناقص ہے اور آپ کی آواز دوسری طرف نہیں پہنچ رہی تو اس کی سزا بھی دوسروں کو دینا زیادتی ہے ۔ رنگ ٹونز کے معاملے میں بھی کچھ احتیاط کی ضرورت ہے تیز اور دوسروں کی سماعت پر گراں گزرنے والی رنگ ٹونز سے اجتناب ضروری ہے ۔

 

 



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160