نہ کسی کے شباب نے مارا
ہاں! تیرے اک جواب نے مارا
ہاتھ نہ انے کے تھے ہم لیکن
تیر دل پر جناب نے مارا
روز یوں پیرہن نہ بدلا کر
دیکھ اس اب و تاب نے مارا
پہلے کچھ تھی امید جینے کی
پر ترے انتخاب نے مارا
گل بھی کیا جیتا ساتھ چار گہری
زندگی کے عذاب نے مارا