مہنگائی

Posted on at



روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کو مہنگائی کا نام دیاجاتا ہے ۔ مہنگائی ملکی ترقی میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔ اگر ترقی پذیر ممالک اس برائی پر قابو پا لیں تو آسانی کے ساتھ ترقی کی راہوں پر گام زن ہو سکتے ہیں۔ مہنگائی اس وقت پوری دنیا کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اس وقت پوری دنیا اس کی لپیٹ میں ہے اور اس سے چھٹکارا پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ مہنگائی کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ایک حکومت دوسری حکومت کی پالیسیوں کو رد کر دیتی ہے اور نئی پالیسیاں بنائی جاتی ہیں اور پرانے اقدامات کو رد کر دیا جاتا ہے۔ یہ مسئلہ ترقی پذیر ممالک میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ جہاں سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کے مخالف ہوتی ہیں اور اس کی آڑ میں وہ قومی اور ملکی مفادات کو بالائے طاق رکھ دیتی ہیں۔ 

 

 

اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اس میں سب سے پہلے روزمرہ استعمال کی اشیاء کی قمتیں اس وقت بڑھیں جب ہمارے روپے کی قیمت میں کمی واقع ہوئی ۔ اس کے بعد اب تک یہاں بڑھتی ہوئی مہنگائی اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ چونکہ یہاں پر جنگل کا قانون نافذ ہے اس لیے یہاں حکومتوں کو عوام کی منشا کے مطابق کام کرنے نہیں دیا جاتا۔ حکومتی پالیسیوں کی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی سے با اثر افراد اپنی ضرورت سے زیادہ اشیاء اپنے منافع کی آڑ میں جمع کر لیتے ہیں۔ اس کو ذخیرہ اندوزی کہتے ہیں۔ جب کسی چیز کی قیمت گر جاتی ہے تو یہ با اثر لوگ مارکیٹ میں اس چیز کی مصنوعی قلت پیدا کر دیتے ہیں جس سے طلب میں اضافہ ہوتا ہے اور چیزوں کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اشیائے خوردونوش کی کمی کی وجہ سے ان کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں اور مہنگائی کا باعث بنتی ہے۔ 

 

 

 

آبادی کا مسلسل بڑھنا بھی وسائل میں کمی کا باعث بنتا ہے طلب زیادہ ہوگی اور رسد کمی تو مہنگائی کا ہونا لازمی بات ہے۔ دنیا کی آبادی اس قدر تیزی سے بڑھ رہی ہے کہ اس کی وجہ سے رہائشی علاقہ زیادہ اور قابلِ کاشت رقبہ کم ہوتا جا رہا ہے۔ زیادہ آبادی کے لیے زیادہ خوراک تیار کرنا نا گزیر ہوتا جا رہا ہے۔ جب عوام کو مناسب مقدار میں خورات نہیں ملے گی تو وہ آسانی کی خاطر اس کو مہنگے داموں خریدنے کی کوششیں کریں گے۔ اسی وجہ سے مہنگائی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مہنگائی سے ملکی معیشت پر بہت بُرے اثرات پڑھتے ہیں۔ مہنگائی کا سب سے برا اثر تو یہ ہے کہ لوگوں میں ذہنی انتشار اور بے چینی پھیل رہی ہے۔ اس ذہنی انتشار کی وجہ سے لوگ ملک کا سوچنے کے بجائے اپنی ذات کو زیادہ اہمیت دینے لگے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے ملکی معیشت میں ٹھہراؤ نہیں آپاتا جس کی وجہ سے ملکی کرنسی کی قدر و حیثیت کم ہوتی جا رہی ہے اور دوسروں ملکوں کے سامنے مدد کے لیے ہاتھ پھیلانے پڑتے ہیں۔ 

 

مہنگائی دور کرنے کے لیے اداروں کو مضبوط بنائیں۔ قانون کی پاسداری کریں۔ پرائس کنٹرول کے اداروں کو مضبوط بنائیں اور ان ا داروں کو فعال بنائے۔ حکومتوں کے علاوہ عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کو نبھانا چاہیئے اور غلط کام ہونے سے روکنا چاہیے۔ 

 



About the author

STariq

Like to write on social issues

Subscribe 0
160