ان عوامل کے علاوہ ایشیائی ممالک میں ایئرکنڈیشن کا بڑھتا ہوا استعمال بھی الرجیز کا سبب بن رہا ہے۔خوردبینی جاندار جو ایئرکنڈیشن کی جالیوں میں بسر کرتے ہیں۔ یاد رکھیں اے سی میں گردوغبار اور خوردبینی اجسام اپنا گھر کر لیتے ہیں جس کی وجہ سے الرجیز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جو لوگ اپنا زیادہ تر وقت ایئرکنڈیشن میں گزارتے ہیں وہ نیزل الرجیز کے ساتھ جلدی زود حسی میں مبتلا پائے جاتے ہیں۔ پاکستان میں حالیہ آنے والے (گرد کا طوفان) نے ای-این-ٹی ڈاکٹرز کے کلینک پر رش کا اضافہ کر دیا تھا۔ ان دو دنوں میں کمزور مناعتی نظام کے مالک افراد شدید زودحسی کا شکار ہو گئے۔
علامات: ریگولر الرجی کی عام علامات میں ناک بہنا، سونگھنے کی حس ختم ہونا، کھانسی، ناک اور حلق میں دکھن، سرخ آنکھیں، سر درد اور چھینکیں شامل ہیں، موسمی الجی کسی کو بھی ہو سکتی ہے لیکن وہ بچے اور بڑے جن کی فیملی ہسٹری میں کسی کو ایسی زودحسی رہی ہو موسمی الرجیز کے لئے موافق ہیں۔
حالیہ منظر نامہ: حالیہ مشاہدات سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ موسم کی تبدیلی نے سب کو متاثر کیا ہے، مثال کے طور پر ہمارے ملک میں اس مرتبہ سردی کا موسم طویل رہا جس میں اکثر ٹھنڈی خشک ہوئیں بھی چلتی رہیں۔ یہ ہوائیں پھولوں کے زرد دانے کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
بارشوں کی زیادتی سے جراثیم کی نشونما بڑھتی ہے اور سورج کی تیز شعائیں ناک کی (جھلی) کو خشک کر کے خارش کرتی ہیں۔ ان وجوہات کی بنا استھما کا حملہ اور موسمی الرجیز کے کینسر میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ہوائی آلودگی، دھواں اور درجہ حرارت کی روز افزوں پیداوار پیچیدہ قسم کے استھما (دمہ) اور الرجیز کا باعث بن رہی ہے۔ ایک اور بات زہن نشیین کر لیں کہ مرطوب موسم والے ممالک میں جلدی زود حسی کے ساتھ آنکھوں سے متعلق الرجیز عام ہوتی ہیں۔