توہم پرستی

Posted on at


توہم پرستی کی ابتدا زمین پر نسل انسانی کے ارتقا کے ساتھ ہی ہو گئی تھی . عرب میں اسلام کے پھیلاؤ سے قبل بھی توہم پرستی کا رجحان پایا جاتا تھا .عرب افراد راستہ چلتے ہوۓ کسی بدصورت شخص کو دیکھ لیتے تو وہیں سے واپس لوٹ جاتے .اس کے علاوہ ایک رواج یہ بھی تھا کے جب کبھی عرب سفر سے واپس آتے تو گھر میں سامنے کے راستے سے داخل نہ ہوتے بلکہ گھر کی پچھلی دیوار کو توڑ کر راستہ بناتے اور وہاں سے اندر داخل ہوتے ان کے خیال میں ایسا کرنا برکت کا سبب بنتا تھا . مگر جب حضور اکرم صلّ اللہ و علیہ و سلّم کا ظہور ہوا اور عرب کو اسلام کی شعاؤں نے منور کیا تو توہم پرستی کا خاتمہ ہونا شروع ہو گیا . اسلام نے تمام بےسروپا رسوم اور توہمات کو ختم کر کے لوگوں میں شعور اور آگہی پیدا کی جس کی بنیاد اللہ کی ذات پر ایمان تھا . حضور اکرم صلّ اللہ و سلّم کے بیٹے حضرت ابراہیم کی وفات جس دن ہوئی اس دن سورج کو گرہن لگا ہوا تھا کچھ لوگوں اور صحابہ نے اس کو حضرت ابراہیم کی وفات سے منسوب کیا تو آپ صلّ اللہ و سلّم نے اس بات کو ناپسند اور منع فرمایا 



مگر یہ بات انتہائی حیرت کا سبب ہے کے آج کل کے ترقی یافتہ دور میں بھی توہم پرستی بعض ملکوں میں قوموں میں پائی جاتی ہے اور یہ بات صرف پسماندہ ملکوں تک محدود نہیں بلکہ بہت سے ترقی یافتہ اقوام بھی توہم پرستی میں متبلا ہیں .مثال کے طور پر ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کو ہی دیکھا جاۓ تو وہاں توہم پرستی اپنی انتہا کو پہنچی ہوئی ہے اور وہاں توہم پرست افراد با کثرت پاۓ جاتے ہیں .جسے سفر کے دوران ہاتھی یا مور نظر آجاۓ تو اس کو اچھا اور نیک شگون سمجھا جاتا ہے . کسی مریض کے قریب افر کوئی کتا بھونکنا شروع ہو جاۓ تو اس کا مطلب ہے کہ اس مریض کی موت قریب ہے .چولہے پر پڑا دودھ ابل جاۓ تو اس بات کو بد فال تسلیم کیا جاتا ہے اور ہندوستان کا ایک حصّہ تو ایسا بھی ہے جہاں بیٹے کی پیدائش کے بعد اسکا باپ ٦ مہینے تک اسکی شکل نہیں دیکھ سکتا اور ایسا اس بچے کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے کیا جاتا ہے . مگر سب سے مزے کی خبر کچھ دن پہلے میڈیا کی زینت بنی جب ایک نیوز چینل میں بتایا گیا کے بھارت کے صوبے راجستھان میں ایک موٹر سائیکل کا مزار تعمیر کیا گیا ہے اور لوگ وہاں منّت مانگتے ہیں اور چڑھاوے چڑھانے کے لئے آتے ہیں . ان مننتوں کو پورا کرنے والی اس موٹر سائیکل کا نام بلیٹ راجہ ہے اور اس عقیدت مندوں کا کہنا ہے کے یہ موٹرسائیکل ان افراد کی حفاظت کرتا ہے جو سفر پر نکلتے ہیں



 


راجستھانی گاؤں بنداریاں میں موجود اس بلیٹ راجہ نامی موٹر سائیکل کی کہانی بھی دلچسپ ہے جس کے مطابق اس موٹرسائیکل کے مالک اوم بنا کی اس موٹرسائیکل پر سفر کے دوران ایک درخت سے ٹکرا کر موت واقع ہوگئی تھی اور مقامی لوگوں کے کہنے کے مطابق موت کے بعد اس نوجوان کا موٹرسائیکل اپنے مالک کی یاد میں خود ہی چلتا ہوا اس درخت تک آجاتا تھا بعد میں ایک پولیس افسر اس موٹرسائیکل کو اپنے ساتھ پنجاب لے گیا مگر یہ اپنے مالک کی محبت کے نشے میں چور یہ موٹرسائیکل خود بہ خود چلتا ہوا واپس اسی درخت تک آگیا اس کے بعد وہیں اس کو ایک شیشے کے ڈبے میں بند کر کے اس کا مزار تعمیر کر دیا گیا . عقیدت مند اس درخت کو بھی مقدس خیال کرتے ہیں جس سے ٹکرا کر اوم بنا کی موت ہوئی تھی اور وہاں بھی منّت معنی جاتی ہے . اس موٹرسائیکل کو مافوق الفطرت قوتوں کا حامل کہا جاتا ہے .ایک آدمی نے انکشاف کیا کہ اوم بنا کی روح نے اس کو ایک مشکل سے بچایا اور ساتھ ٢٠ ہزار روپے بھی دیے . اب ایسی توہم پرستی پر اہل عقل سر ہی پیٹ سکتے ہیں



پاکستان میں بھی توہم پرستی نے جگہ جگہ اپنے پنجے گاڑے ہوۓ ہیں .آئے روز اخبارات میں شائع ہوتا رہتا ہے کے جعلی پیر نے سادہ لوح خاتون کو ورغلا کر اسکی عزت پر ہاتھ صاف کر دیا . یا اولاد کے حصول کے لئے کسی خاتون نے ہمسایے کے بچے کو ذبح کر دیا یا قبرستان میں آدھی رات کو غسل کیا . کچھ دن پہلے یہ واقعہ بھی خاصا مشہور ہوا تھا کے ایک جعلی پیر کی ایما پر ایک نوجوان خزانے کی تلاش میں اپنے ہی گھر میں سرنگ کھودتا رہا اور بعد ازاں اسی سرنگ میں غائب ہو گیا . امریکہ اور پورے یورپ میں 13 کے ہندسے کو بہت زیادہ منحوس خیال کیا جاتا ہے .وہاں بڑے ہوٹلز میں 13 نمبر کی منزل اور کمرہ سرے سے تعمیر ہی نہیں کیا جاتا . جب اتنی ترقی یافتہ اقوام کا یہ حال ہے تو پاکستان کا تو پھر الله ہی حافظ ہے


***********************************************************


مزید دلچسپ اور معلوماتی بلاگز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


بلاگ رائیٹر


حماد چودھری


 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160