ٹو سٹیٹس " دی سٹوری اف مئی لائف" ( بک ریویو)

Posted on at


 

 

ٹو سٹیٹس کے بارے میں آج کل کون نہیں جانتا ایک بہت ہی خوبصورت فلم جو کہ دو انسانوں کے بارے میں ہیں جو احمد آباد کے ایک کالج  میں محبت کا شکار ہو جاتے ہے.  اور پھر جیسے کے وہ دو الگ جگہوں سے ہوتے ہیں اس لئے اپنے قدامت پسند ماں باپ کو ماننے کے لئے جتن کرتے ہیں. 

اس ناول کے بارے میں میں نے کبھی نہیں سنا تھا نہ ہی کبھی اس کے لکھاری کے بارے میں میرا پہلا تعارف اس ناول سےتب ہوا جب اس پی بننے والی فلم کے ٹریلر دیکھے  مجے فلم کا کانسپٹ اچھا لگا اور پھر میں نے سنا کہ یہ فلم ایک ناول پر بنی ہے جو  کہ حقیقی زندگی سے لیا گیا ہے اس سے میری دلچسپی اور بڑھی اور میں نے اسے پڑھنے کا فیصلہ کیا.

 

یہ میری ٹرین ٹو پاکستان کے بعد دوسری کتاب تھی جو کسی بھارتی مصنف نے لکھی تھی . دس سال قبل بھارت کے شہر احمد آباد میں انسٹیٹیوٹ اف منیجمنٹ کے ایک کیمپس میں لکھاری چیتن بھگت کو ایک تامیلین لڑکی انوشا سے پیار ہوا اور پھر دونوں نے ایک دوسرے کے لئے بہت پیپر بیلے اسی طرح کہانی کے مرکزی کردار کرش ملہوترا  کو بھی احمد آباد میں آئ آئ ایم  میں ایک لڑکی آننیا سے عشق ہو جاتا  ہے جسے  کیمپس کی سب سے خوبصورت لڑکی کہا جاتا ہے

 پر مغرب سے مختلف یہاں شادی کرنے کے لئے صرف لڑکے اور لڑکی کا راضی ہونا ہی کافی نہیں ہوتا یہاں پر انسان کو کہیں مرحلوں سے گزرنا پڑتا ہے اور بھارت میں صرف لڑکے اور لڑکی کا راضی ہونا بھی کافی نہیں یہاں لڑکی کو لڑکا پسند ہونا چاہیے پھر لڑکے کو لڑکی... اس کے بعد لڑکے کے ماں باپ کو لڑکی پسند انی چاہیے اور لڑکی کے ماں باپ کو لڑکا.. اس کے بعد بھی بات ختم نہیں ہوتی لڑکی کے خنداں کو لڑکے کا خاندان پسند آنا چاہیے اور لڑکے کے خاندان کو لڑکی کا خاندان تب جا کر کہیں بات بنتی ہے پر اگر لڑکا کسی اور  علاقے اور برادری سے ہو اور لڑکی کسی اور سے تو بات اور بھی بگڑ  جاتی ہے اور قدامت پسند ماں باپ کو ماننے کے لئے بہت پپیر بیلنے پڑتے ہے

یہی سب کچھ کرش اور اننیا کے ساتھ  بھی ہوا ان کے مطابق ان کی شادی کے لئے ان کا پیر ہے کافی ہے اس لئے وہ کالج کے آخری دن  ملاتے ہیں پر ہوتا اس کے الٹ ہے جو انہوں نے سوچا ہے ان کے ماں باپ ایک دوسرے کو دیکھنا پسند نہیں کرتے اور یہا سے شروع ہوتی ہے اصل تگ و دو  کرش پہلے لڑکی کے خاندان کو ماننے کے لئے چناۓ جاتا ہے جہاں ٦ مہینے کے طویل عرصے میں وہ سب کا دل جیتنے میں کامیاب ہو جاتا ہے  

اس کے بعد بری اننیا کی اتی ہے جسے ایک پنجابی خاندان کو ماننا ہوتا ہے جس کے لئے وہ  کرش کے ساتھ دلی اتی ہے شروع میں تو اسے بہت مشکل ہوتی ہے پر آخر میں اسے کامیابی ملتی ہے اب مسلہ یہ ہوتا ہے کہ ایک تامل خاندان اور پنجابی ایک دوسرے کو کیسے پسند کرے گے اس کے لئے وہ اپنے خاندانوں کو لے کر ممبئی جاتے ہیں تا کہ ساتھ میں وقت گزار سکے پر بات بننے کے بجاے بگڑ جاتی ہے اور یہ لوگ اپنا رشتہ ختم کر دیتے ہے پر ان سب میں کرش کے ابو جن سے اس کی کافی عرصے سے ناراضگی ہوتی ہے اگے اتے ہے اور جا کر لڑکی کے خاندان سے معافی مانگتے ہے اور اپنے بیٹے کے لئے اننیا کا رشتہ مانگتے ہے اور آخر کار ایک تامل لڑکی ایک پنجابی کے ہاں بہو بن کر ا جاتی ہے

مجموعی طور پر کہانی باقی لو سٹوریز سے ہٹ کر ہے جس میں یہ بتانا گیا ہے کہ اگر ماں باپ کو پتا بھی ہو کہ لڑکا یا لڑکی اچھی ہے پھر بھی یہ ثقافت اور رسم رواج سے ڈرتے ہے کہ  نہ جانے دوسرے سماج والے کیسے ہو گے اس ناول کے ذریعے  چیتن کا کہنا تھا کہ اسے امید ہے کہ کیا پتا یہ کہانی پڑھ کے کہیں لوگ انٹر اسٹیٹ شادیوں کے حق میں جائے  جو کہ ایک خوش آئند بات ہو گی  



About the author

160