نوے ہزار نوجوانوں اور درمیانی عمر کی عورتوں کی خوراک اور ان کے کھانے پینے کے عادات کا ریکارڈ رکھنے کے بات یہ بات محققین کے سامنے آئی ہے کہ کولڈ ڈرنکس اور ٹوٹی فروٹی آئسکریم ٹائپ چیزوں کا تعلق وزن بڑھنے اور ذیابطیس شکری سے ہے یعنی اس قسم کے میٹھے مشروبات اور آئسکریم وغیرہ ان دو مسائل کا سبب بنتی ہے جنہوں نے آج پوری دنیا کو پریشان کیا ہوا ہے یہ بھی ضروری نہیں کہ صرف وہی خواتین ان خطرات کی زد میں آئیں جو زیادہ مقدار میں یہ اشیاء استعمال کرتی ہیں وہ خواتین جو کولڈ ڈرنک کی ایک بوتل روزانہ پیتی ہیں ان خواتین کے مقابلے میں ان کے ذیابطیس کے شکار ہونے کے امکانات ۸۳ فیصد زیادہ ہوتے ہیں جو مہینے میں صرف ای آدھ مرتبہ کولڈ ڈرنک استعمال ک کرتی ہیں چنانچہ یہ حقیقت صاف ظاہر ہے کہ اس قسم کے مشروبات صحت خراب کرنے کا بڑا ذریعہ ہے
تحقیق میں یہ بات بھی واضع کی گئی کہ جو خواتین کولڈ ڈرنکس اور میٹھے مشروابت استعمال کرتی ہیں ان کے وزن میں بھی تقریبا بیس پونڈ کا اضاٖفہ ہوا جبکہ ان مشروبات سے پرہیز کرنے والی خواتین کے وزن میں صرف تین پونڈ کا اضافہ ہوا جو عموما عمر کے ساتھ ہی ہوتا ہے عجیب بات یہ ہے کہ پھلوں کے جوس میں بھی تقریبا کولڈ ڈرنکس جتنی کیلوریز ہوتی ہے اس کے باوجود فروٹ کا جوس استعمال کرنےوالی خواتین کے وزن میں اتنا اضافہ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ ذیابطیس کے خطرہ کی حد سے دوچار ہوئی
اس سے ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ مٹھاس کی نوعیت بھی بہرحال اپنی جگہ اہم ہے مصنوعی مٹھاس کے مقابلے میں قدرتی مٹھاس کے نقصانات نہ ہونے کے برابر ہیں سیب ، مالٹے اور دیگر پھلوں کے جوس مین پائی جانے والی مٹھاس جسم میں جذب ہو کر کاموں کو توانائی فراہم کرتی ہے اور خرچ ہوتی ہے جبکہ مصنوعی مٹھاس جسم میں ذخیرہ ہونے کی خصوصیات زیادہ رکھتی ہیںہے قدرتی فروٹ و جو سسز ذیابطیس کا باؑث نہیں بنتے لیکن بد قسمتی سے انکا استعمال بہت کم ہو تا ہے جبکہ کولڈ ڈرنکس کا استعمال اس لیے بڑھ گیا ہے کہ وہ قدم قدم پر دستیاب ہیں
ڈائٹ کولڈڈرنکسکا استعمال وزن بڑھنے یا ذیابطیس کا مرض پیدا کرنے کا سبب کم ہی بنتا ہے لیکن ان کولڈ ڈرنکس کے زیادہ استعمال سے بہرحال اس قسم کے خطرات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اس لیے ڈائٹ کولڈ ڈرنکس کا استعمال بھی ایک خاص حد کے اندر رہتے ہوئے مناسب ہے۔