پاکستان ایٹمی قوت

Posted on at



اٹھائیس مئی 1998 کو پاکستان اللّہ کے فضل و کرم سے دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آیا۔ اس مقام تک پہنچنے میں چوبیس سال کا عرصہ لگا۔ پاکستان کے ایٹنمی پروگرام کی بنیاد اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے مئی 1974 میں رکھی تھی۔ اس کی وجہ 1974 میں ہونے والے بھارتی ایٹمی دھماکے تھے۔ 



 


ذوالفقار علی بھٹونے کہوٹہ میں ریسرچ لیبارٹری کا قیام کیا اور اس کا ڈائریکٹر بشرالدین محمود کو مقرر کیا۔ انہوں نے ہالینڈ میں پاکستانی سفارت خانے کے توسط سے ڈاکٹر عبدالقدیر سے رابطہ کیا اور پھر انہی کی دعوت پر ڈاکٹر عبدالقدیر پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں شامل ہونے کے لیے پاکستان تشریف لائے۔ انہوں نے اس پروگرام کو دن رات کی محنت، لگن، خلوص، جذبے اور ایثار کے ذریعے مکمل کیا۔ 
اُس وقت پاکستان کے وزیر اعظم کو امریکی وزیر خارجہ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہوں نے فرانس کے ساتھ ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ کا سودا منسوخ نہ کیا تو امریکہ ایسا سبق سکھائے گا جو پاکستان اور از خود بھٹو کے لیے دہشت ناک مثال ہو گی۔ لیکن اس دھمکی کے باوجود پاکستان کا ایٹمی پروگرام اپنی پوری آب و تاب سے جاری رہا۔ ہر نئی آنے والی حکومت نے اس ایٹمی پروگرام کی مکمل حوصلہ افزائی جاری رکھی۔ 



 


بھارت نے جب پرتھوی میزائل کا تجربہ کیا تو جنوبی ایشیاء میں طاقت کا توازن بگڑتا دکھائی دیا مگر فخر پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان ین جب اس کے کچھ عرصے کے بعد غوری میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تو ساری دنیا حیرت میں آگئی کیونکہ اس میزائل کی مار اور صلاحیت بھارتی میزائل سے بہت اچھی تھی۔ مگر بھارت نے پوکھران کے مقام پر پہلے تین اور پھر دو مزید ایٹمی دھماکے کر کے اس خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا۔ بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد امریکہ اور برطانیہ کے علاوہ کئی ممالک نے پاکستان کو ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی صورت میں نہ صرف تحفظ کی یقین دہانی کروائی بلکہ غیر ملکی قرضوں کو معاف کرنے اور مزید سہولتیں دینے کی پیشکش کی۔ مگر ساری قوم نے یک زبان ہو کر حکومت سے یہ ہی مطالبہ کیا کہ پاکستان کو ایٹمی دھماکے کرنے چاہیے۔ اس وقت وزیر اعظم پاکستان نے قوم کی آواز کو محسوس کیا اور اٹھائیس مئی 1998 کو 3 بج کر 16 منٹ پر پاکستان کے مایہ ناز ڈاکٹر عبدالقدیر نے بٹن دبا کر پہلاایٹمی دھماکہ کیا اور اس کے بعد دس دس منٹوں کے وقفوں سے مزید چار زیر زمین دھماکے کئے۔ 



 


یوں پاکستان نے اللّہ کے فضل سے اور سائنسدانوں کی انتھک اور لگا تار کوششوں سے نہ صرف بھارت کے ایٹمی دھماکوں کا جواب دینے کے قابل ہو گیا بلکہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بھی بن گیا نیز عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بھی بن گیا۔ ان دھماکوں سے پہلی بار جنوبی ایشیاء میں طاقت کا توازن قائم ہوا۔ 
ایٹمی پروگرام ہماری بقا کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ خام خیال ہے کہ کوئی دوسرا ملک بھارت کے جارحانہ عزائم کے خلاف ہمارے لیے ڈھال کا کام کرے گا۔ 
ہمیں کسی بھی ملک کے دباؤ میں آکر اپنے ایٹمی پروگرام سے کسی بھی صورت میں دستبردار نہیں ہونا چاہیے۔ ان دھماکوں کے بعد امریکہ اور جاپان نے پاکستان پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا تو اس وقت وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہم ان پابندیوں کا مقابلہ پیٹ پر پتھر باندھ کر کریں گے اور ضرورت پڑی تو میں اور میری عوام ایک وقت کھانا کھا کر گزارہ کریں گے لیکن اس پروگرام کو ختم نہیں کرے گے۔ اسی جزبے کی پاکستان کی حکومتوں اور عوام کو ضرورت ہے کے کچھ بھی ہوجاے اپنے ایٹمی پروگرام اور قومی سلامتی سے کبھی غافل نہیں ہونا۔ 



About the author

STariq

Like to write on social issues

Subscribe 0
160