خوشبو یہ کہہ رہی تھی وہ گھر کے قریب تھا
پر فاصلہ دلوں کا بہت ہی مہیب تھا
گرچہ حصول اس کا دشوار بھی نہ تھا
مجبور تب ہوۓ کہ مقابل نصیب تھا
ہم اپنی ذات کھو کے بھی جس کو نہ پا سکے
وہ ہر کسی کا دوست تھا سب کا حبیب تھا
وہ جس نے ہر گھڑی ہمیں گھاؤ دیئے نۓ
خلقت یہ کہ رہی ہے ہمارا طبیب تھا