پاکستان ایک ایسے خطہ زمین پر واقع ہے جہاں سے کی قسم کے قدیم تہذیبی ورثے ملے ہیں جو اپنی ترکیب اور معاشرتی اقدار کے لحاظ سے مختلف ادب کے مالک ہیں
آریہ جو زبان بولتے تھے وہ بھی آریہ کہلاتے تھے اور آج اس کی مختلف شاخیں ایران افغانستان بھارت اور پاکستان میں پیھلی ہوی ہیں جیسا کہ پنجابی گجراتی سندھی آسامی ہندوستانی زبانیں ہیں کوہستانی فارسی بلوچی ایرانی زبانیں ہیں مشترکہ نسل اور قریبی زبانوں کے باوجود پاکستان بھارت ایران کے باشندوں کے مزاج ایک دوسرے سے مختلف ہیں
پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اس کے علاوہ اہم علاقای زبانیں سندھی پنجابی بلوطی پشتو اور ہندکو وغیرہ بولی جاتی ہیں۔اور ان کی تعلیم یونورسٹی کی سطح تک دی جاتی ہے۔اور آج کل بھی اس کی تعلیم دی جارہی ہے
مختلف زبانیں ہونے کے باوجود پاکستان کے لوگ جہاں ایک مذہب میں پروے ہوے ہیں وہاں ان میں ایک رشتہ زبان کا بھی ہے ۔زبان کا یہ رشتہ باہمی انحصار اور زبانوں کے اختلاط سے پیدا ہو جسے اردو کے نام سے جانا جاتا ہے
اردو جہاں رابطے کی حیثیت رکھتی ہے وہاں یہ قومی تشخیص کی علامت ہے اردو ترکی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی لشکر کے ہیں۔جب جنوبی ایشیا میں مسلمانوں کی حکومت مضبوط ہوی ہے تو انہوں نے اپنے لشکروں میں مختلف علاقوں کے لوگ بھرتی کیے ان میں عربی پھٹان سندھی بلوچی وغیرہ شامل تھے۔ظاہر یہ لوگ مختلف زبانیں ہی بولتے تھے۔ان کے میل جول سے ایک نی زبان پیدا ہونے لگی چانکہ یہ زبان لشکر اردو سے وابستہ تھی اس لے اسے اردو کا نام دیا گیا اردو نے مختلف ادوار میں اپنے کی نام تبدیل کیے شروع میں
اسے ہندوی ہندی اور پھر ہندوستانی کہا جاتا تھا بعد میں یہ ریختہ کہلای اس کے بعد اردو نے معلی اور اب صرف اردو کے نام سے پکاری جاتی ہے