! ایک ٹیچر کی کہانی انہی کی زبانی

Posted on at


 

آج میں نےجس موضوع کا انتخاب کیا ہے وو ہے ایک ٹیچر

!کی کہانی انہی کی زبان 

ایک ٹیچر جو ہمارے پڑوس میں رہتی ہے میری امی کی دوست ہیں وو بالکل اکیلی ہیں اور اکثر بیمار رہتی ہیں. 

  میں نے

اپنی امی سے پوچھا کے وو ان کا کوئی نہیں ہے .تو میری امی نے میرےبےحد اصرارپر بتایاکہ میں انہیں بہت پہلے جب وو بالکل جوان تھیں اس وقت سے جانتی ہوں .یہ اپنے والدین اور بھائیوں کے ساتھ رہتی تھیں 

اور وہ ان کی بھت لاڈلی تھیں

انہیں ٹیچر بننے کا بھت شوق تھا .جب یہ پڑھائی سے فارغ ہوئیں تو ایک اسکول میں بطور ٹیچر تعینات ہو گیں.ان کے بھت اچھےاچھے رشتےآہے..مگر کوئی ان کے والدین کو پسند نہیں آتا.پھر ایسا ہوا کہ ان کے والدین ایک حادثےمیں چل بسے.اور کچھ ہی عرصے کے بعد ان کے دونوں اور بھائ جو کہ شا دی شدہ تھے.ایک بھائ الگ ہو گیا .اسکی بیوی کی کسی کے ساتھ نہیں بنتی تھی .ٹیچر صاحبہ اپنے چھوٹے بھائ کے بچوں کے ساتھ رہنے لگیں .کچھ عرصے بعد چھوٹے بھائ کی بیوی بھی فوت ہو گی.انکے چار بچے تھے دو

بیٹیاں اور دو بیٹے.وو ٹیچر صاحبہ اپنے  بھائ کے بچوں کو پالنے اور پڑھانے لگیں.

بھائیوں کو اپنی بہن کی بالکل فکر نہ تھی کہ اب وقت کے ساتھ ساتھ انکی عمر بھی ڈھلنے لگی ہے .وقت گزرتا گیا . بھائیوں کو اپنی اولادوں کی شادیوں کی فکر ہونے لگی .جب بھائ کے چاروں بچوں کی شادیاں ہوگیں تو بھائی بھی ایک دن اچانک دل کا  دورہ پڑنے سے وفات پا گیا اب ٹیچر صاحبہ اپنے بھتیجوں کی بیویوں کیساتھ رہنے لگیں.وہ سکول جاتیں اور واپس آ کر انکی بیوی بچوں کا خیال رکھنا بھی انکی ذمہ داری

میں شامل ہو گی

وقت گزرتا گیا بھتیجے نے اپنا نیا گھر بنا لیا اس میں منتقل ہو گیا اور وو ٹیچر صاحبہ اپنے ولدین کے گھر

 میں بالکل اکیلی رہ گیں .بھتیجے نے انکو ساتھ لیکر جانے کے لئے ایک دفعہ بھی نہیں کہا.اس  نے یہ .بھی نہ سوچا کہ اس پھپھو نے ہمیں ماں کی طرح پیار کیا اور پالا ہے .میرے پورے گھر کا خیال رکھا ہے آج وہ بالکل اکیلی ھیں.کچھ عرصہ قبل وہ ریٹائر  بھی ہو گی ہیں اور اکثر بیمار رہتی ہیں

 

اور کہتی ہیں کہ میرے والدین کے بےجا لاڈ پیار اور کئی رشتے ٹھکرانے کی وجہ سے میرا گھرنہیں بس سکا

میری ان ماؤں سے التجا ہے کہ جب ان کی بیٹیاں جوان ہوں مناسب رشتہ دیکھ کر بیٹی کی شادی کر دینی چاہیے

پنے سے زیادہ اونچے خواب دکھنے والے اکثر ہاتھ ملتے رہ جاتے ہی     

      



About the author

160