توہم پرستی،جادو ٹونہ اور ہمارا معاشرہ

Posted on at


ہم سب بہت سی ایسی چیزوں پر یقین رکھتے ہیں۔ جنہیں ثابت نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اسکے علاوہ انسانی تاریخ کے مختلف ادوار میں ہر فرد کسی نہ کسی مخصوص چیزوں پر یقین رکھتا ہے۔ انہیں آج ہم انھیں توہم پرستی  اقرار دیتے ہیں۔ مثلاً پہلے لوگوں کا خیال تھا کہ کسی شخص کا سایہ اسکی روح کا حصہ ہوتا ہے۔ چناچہ وہ سمجھتے ہیں۔ اگر سایہ یا عکس والی چیز کو توڑ دیا جاۓ تو روح کو نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس لیئے اس زمانے میں وہ لوگ شیشہ ٹوٹنے کو منحوس یا پھر بد شگونی قرار دیتے تھے۔ واضح رہے کہ یہ اس زمانے کے لوگوں کا عقیدہ تھا لیکن آج اگر کوئی شخص شیشہ ٹوٹنے کو بد شگونی خیال کرے تو وہ توہم پرست ہے۔ کیونکہ آج کی دنیا میں ہم اس پر یقین نہیں رکھتے ہیں کہ عکس روح کا حصہ ہوتی ہیں۔

 لہذاٰ توہم پرستی اصل میں ایک ایسا عقیدہ یا دستور ہے۔ قدیم وقتوں میں انسان نے فطری واقعات کی وضاحت کرنے کی کوشش کی۔ وہ سورج،ستاروں،چاند،دم دار ستاروں وغیرہ کے متعلق زیادہ نہیں جانتا تھا۔ لہذاٰ اس نے خود ہی انکی وضاحتیں بنا لیں اور خود کو انکو اثر بد سے بچانے کے لیئے رواج اپنا لیئے۔ اسلیئے علم نجوم ایک دور میں عقیدے کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ لیکن سائنس کی ترقی سے اجرام فلکی کا علم حاصل ہوا اور ہم نے ان توہمات کو غلط سمجھا۔ نجوم اور جادو ٹونے کا استعمال ہزاروں برس پرانا سلسلہ ہے۔ تاریک براعظم افریقہ کا کوئی دور دراز خطہ ہو یا یورپ کا کوئی متمدن اور تہذیب یافتہ ملک۔ علم نجوم اور اسی طرز کے دیگر روحانی اور مافوق الفطرات علوم نے انسانوں کو بدستور اپنی گرفت میں لیا ہوا ہے۔

آج کے جدید ترین دور میں بھی لوگ انکی طرف راغب ہوتے ہیں۔ اور اسکے عاملین زیادی منظم انداز میں کاروبار عمل میں مصروف ہیں۔ نیویارک میں جادوگروں کی ایک عاملی کانفرنس منعقد ہوئی تھی۔ اس کانفرنس کے بعد بھارت کے شہر کالی گھاٹ میں پوری دنیا سے ۵۰۰ چیدہ چیدہ نجومی جمع ہوۓ۔ اس کانفرنس میں علم نجوم کے حوالوں سے بحث و مباحثے ہوۓ۔کالی گھاٹ کلکتہ کے قریب واقع ایک مقام ہے جسے جادوگروں کا گڑھ بھی کہا جاتا ہے۔ افریقا میں آج بھی علاج و معالجے، شادی و مرگ، سماجی و معاشرتی مسائل میں علم نجوم اور دیگر مافوق العلم کے ماہرین کا عمل دخل عام سی بات ہے۔

 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160