محبت کا سمندر

Posted on at


ماں کی عظمت پر قلم اٹھانا ایسا ہی ہے جسے دریا کو کوزے میں بند کر دیا جاۓ . خاندان میں ماں کو مرکزی حثیت حاصل ہوتی ہے . ماں کے بنا خاندان نا مکمل ہے . شفقت، قربانی اور بے لوث محبت کی عملی شکل دیکھنا ہو تو ماں کا چہرہ دیکھ لو . ماں کا سایہ اولاد کے سر پر ٹھنڈی چھاؤں کی طرح ہوتا ہے . حالات کی دھوپ میں ماں کا ہاتھ سر پر ہو توسارے غم ہیچ نظر آتے ہیں . سارے مذاھب اور تہذیبوں میں ماں کے مرتبے کو انتہائی عظیم اور مقدس قرار دیا گیا ہے . اور تمام دنیا میں ماں کے عظیم مرتبے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ماؤں کا عالمی دن منایا جاتا ہے . مگر دیکھا جاۓ تو ماں کے رتبے کے لحاظ سے ایک دن مختص کرنا غلط ہے . اگر ماں کی عظمت اور فضیلت کو سپرد کاغذ کرنا ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے الفاظ کم پڑ گئے ہیں . لکھتے لکھتے صبح سے شام اور شام سے رات ہو جاۓ تو بھی اس مقدس رشتے کی فضیلت اور عظمت بیان نہیں ہو سکتی . ماں کے پیار اور محبت کے جذبے کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن ہی نہیں ہے اور نہ ہی آج تک ایسا کوئی پیمانہ ایجاد کیا جا سکا ہے جو اس پیار کو ناپ سکے . ماں کا لفظ جیسے ہی نوک زبان پر آتا ہے پورے وجود میں اسکی محبت ٹھنڈک بن کر دوڑنے لگتی ہے . اس سے زیادہ محبت کرنے والی ہستی آج تک دنیا میں پیدا نہیں ہوئی اور نہ ہو سکتی ہے . وقت آپ پر چاہے کتنا ہی نا مہربان کیوں نہ ہو ، پورا زمانہ آپ کا دشمن کیوں نہ بن جاۓ مگر ماں کی محبت میں کبھی کمی نہیں آتی . اپنی اولاد کے لئے ماں کے جسم سے محبت کے سوتے ہمیشہ پھوٹتے ہی رہتے ہیں . ماں سراپا دعا ہے جو ہر وقت رب عظیم کے آگے اپنی اولاد کی بہتری اور کامیابی کے لئے دعائیں کرتی ہے 



خدا کی نظر میں ماں کا مرتبہ کس قدر عظیم اور برتر ہے اس کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کے خدا نے اس با برکت ہستی کے قدموں کے نیچے جنت رکھ دی . اب جو انسان دنیا میں جنت حاصل کرنا چاہے وہ ماں کی خدمت کر کے اس کو آسانی سے حاصل کر سکتا ہے . دنیا کے سبھی رشتوں میں مفاد اور کوئی نہ کوئی غرض پائی جاتی ہے مگر ماں کا رشتہ ایسا عظیم اور پاکیزہ ہے کے یہ ہر غرض اور لالچ سے پاک ہے . اولاد چاہے کتنی ہی نافرمان کیوں نہ ہو ماں کے دل سے اٹھتے بیٹھتے چلتے پھرتے اس کے لئے دعا ہی نکلتی ہے . ان لوگوں کی بد نصیبی کا کیا عالم ہے جو ماں کے نافرمان ہو کر اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لیتے ہیں . حضور اکرم صلّ اللہ و سلّم سے کسی شخص نے دریافت کیا " یا رسول الله ! میرے حسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے " تو آپ نے جواب دیا " تمہاری ماں" اس نے پھر پوچھا "اور کون" آپ نے جواب دیا "تمہاری ماں" اس نے پوچھا "اور پھر کون" آپ نے کہا "تمہاری ماں" اس نے چوتھی مرتبہ پوچھا "پھر کون" تو آپ صلّ اللہ و سلّم نے جواب دیا "تمہارا باپ" .اس حدیث مبارکہ سے ماں کے عظیم مرتبے کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے . ماں کی نا فرمانی کو گناہ کبیرہ قرار دیا گیا ہے کیوں کہ ماں ایک ایسی ہستی ہے جو بچوں کو اپنے خون سے سینچتی ہے . یہ ایک ایسا محبت کا سمندر ہے جو کبھی خشک نہیں ہو سکتا 



ماؤں کے عالمی دن کو منانے کے حوالے سے ہمارے معاشرے میں مختلف قسم کی آرا پائی جاتی ہیں . کچھ افراد اس کو مغربی تہذیب کا پرتو قرار دیتے ہوۓ تنقید کا نشانہ بناتے ہیں . جبکہ کچھ طبقات ایسے بھی ہیں جو اس دن کی حمایت اس دلیل کے ساتھ کرتے ہیں کے آج کل کے مادہ پرست دور میں جب روز بروز رشتوں کی اہمیت کم سے کم ہوتی جا رہی ہے تو ایک دن ماں کے لئے مختص کر دینے میں حرج ہی کیا ہے .  ایک پورے سال میں اگر ایک خاص دن ماؤں کے نام کر دیا جائے تو اس سے ہماری روایات و اقدار کو کیا نقصان پہنچے گا بھلا . دوسری جناب ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو یہ دن منانے کے خلاف  ہے ان کے مطابق ماں کی محبت کو ایک دن پر محیط نہیں کیا جاسکتا . ان کے مطابق ہر دن ہی ماں کا دن ہے اور ایک دن کو ماں کے لئے مختص کرنے کی روایت مغرب نے ڈالی ہے کیونکہ وہاں رشتوں کی اہمیت مشرق کی طرح نہیں . ساری دنیا میں مدرز ڈے پر اپنی اپنی معاشرت اور روایات کے مطابق تحفے تحائف دئے جاتے ہیں . عام طور پر اس مقصد کے لئے پھول اور کیک کا سہارا لیا جاتا ہے . پاکستان میں اس دن پر تحفے دینے کی روایت ابھی زیادہ عام نہیں ہوئی مگر یہ ہمارا فرض ہے کہ اس دن کم سے کم اپنی ماؤں سے اظہار محبت ضرور کرنا چاہیے اپنی اولاد کے منہ سے پیار بھرے الفاظ سن کر ماں کو بہت زیادہ خوشی اور مسرت حاصل ہوتی ہے اور یہ الفاظ کسی بھی مادی تحفے سے بڑھ کر ہیں


 



***************************************************************


مزید دلچسپ اور معلوماتی بلاگز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں


بلاگ رائیٹر


حماد چودھری


 



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160