طلاق حصہ اول

Posted on at


طلاق 

طلاق انسان کو اکثر ایسے بہت سے زخم لگ جاتے ہیں جن کا علاج بھی ہو جاتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ وہ زخم اپنا نشان بھی چھوڑ جاتے ہیں اور پتا بھی بھی نہیں لگتا کے کبھی کوئی تکلف بھی آئی تھی مگر طلاق ایک ایسا زخم اور بد نما داغ ہے جس کی نہ تو عمر بھر تکلف ختم ہوتی ہے اور نہ ہی اس کا زخم عمر بھر کرے لئے اس کا نشان چھوڑتا ہے کیوں کہ یہ ایسا زخم ہے جو روح کو لگتا ہے اور روح کو لگے ہوئے زخم بہت گہرے اور تیز رنگ ہوتے ہیں جو اپنا نشان کبھی نہیں چھوڑتے یہ وہ تکلیف ہے جو انسان کو دیمک کی طرح آہستہ آہستہ کھا جاتی ہے یہ ایک ایسا روگ ہے جس میں انسان اپنی ہی ذات میں ایک قیدی بن کر رہ جاتا ہے عورت جس کو صنف نازک کہا جاتا ہے جس کو اسلام نے بھی اتنا زیادہ رتبہ دیا جو ہر رشتے میں انمول اور اپنی مثال آپ ہے جب اس کے ماتھے پر یہ داغ لگ جاتا ہے تب عورت ذات تو بہت دور کی بات اس کو انسانبھی نہیں سمجھا جاتا کہتے ہیں

دلہن مقدر والیاں ہی بنتی ہیں اور دلہن بننے کا خواب ہر لڑکی اپنی آنکھوں میں سجاتی ہے اور اس وقت کا انتظار کرتی ہے اور جب یہ وقت آتا ہے تو وہ اپنے بہت سے ارمانوں کے ساتھ ہنسی خوشی اپنی نئی زندگی میں قدم رکھتی ہے اور اپنے سگے رستے چھوڑ کہ پراے رشتوں کو اپناتی ہے اور اپنے ہر فرض کو اچھے سے نبھاتی ہے اور اپنی ذات کو پوری طرح سے ان کے طور طریقوں میں ڈھال دیتی ہے وہ بھی صرف اس لئے کے سب اس سے خوش رہیں اور وہ ہر ممکن کوشش کرتی ہے سب کا دل جیتنے کا اور دن رات ایک کر دیتی ہے ان کی خدمت میں شادی جنکہ اس دور میں کرنا بہت ہی زیادہ مشکل ہو گیا ہے

کبھی اچھے رشتے نہی ملتے تو کبھی اتنا پیسہ ہی نہیں ہوتا کے انسان اپنی بیٹی کو جہیز دے سکے اور اس فرض کو ادا کر سکے اور اسی وجہ سے بہت سے غریب گھر کی بیٹیاں بیٹھی بیٹھی بوڑھی ہو رہی ہیں اور جب کوئی اچھا رشتہ ملتا ہے تو ماں باپ خوشی خوشی اس فرض کو ادا کرنے میں لگ جاتے ہیں اور اپنی زندگی کی جمع پونجی بھی اس میں لگا دیتے ہیں تا کہ ان کی بیٹی کو دوسرے گھر جا کر کسی بھی مشکل یا مصیبت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور وہ آسانی سے اپنی زندگی بسر کر سکے اور بیٹیوں کی شادی کے لئے بہت سے گھر قرضے کے نیچے بھی دب جاتے ہیں کہا جاتا ہے ماں باپ اپنی بیٹی کو سب کچھ دے سکتے ہیں مگر نصیب نہیں ور یہ بات بلکل سچ ہے اور پھر بلاخر اتنا کچھ کرنے کے بعد بھی ہوتا کیا ہے کبھی عورت کو کم جہیز لانے کی وجہ سے سیتا جاتا ہے توکم خوبصورت ہونے کی وجہ سے کبھی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے تو کبھی بیٹا نا ہونے کی وجہ سے تو کبھی کم تعلیم ہونے کی وجہ سے ایسی ہزاروں وجہوں سسے اسے تنگ کیا جاتا ہے اور پھر اس سب کے بعد اس کے ماتھے پر طلاق کا داغ لگا دیا جاتا ہے 

میرا بلاگ پڑھنے اور شیر کرنے کیلیے اپ سب کا بہت بہت شکریہ

 

میرے مزید بلاگز پڑنے کیلیے  کلک کرے میرے پیج اڈریس پہ

http://www.filmannex.com/SidraKhan/blog_post

 

رائیٹر سدرہ خان  

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160