متوازن خوراک، بچے کی صحت اور لنچ باکس

Posted on at


لنچ باکس ہر بچے کے اسکول بیگ کا لازمی حصہ ہوتا ہے، لیکن کیا لنچ باکس بچے کی خراب صحت کا بھی ذمہ دار ہو سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش ۲۰۰۳ء یا ۲۰۰۴ء میں برطانیہ کے ادارے ‘‘فوڈ اسٹینڈرڈ ایجنسی’’ نے کی اور اپنی تحقیق کے بعد کہا کہ ہاں یہ ممکن ہے۔ ماہرین غذائیت کہتے ہیں کہ ‘‘اچھی اور بری’’ خوراک نہیں ہوتی ہے بلکہ اصل خرابی وہاں سے شروع ہوتی ہے کہ ہم انہیں کیسے، کس طرح اور کتنی مقدار میں استعمال کرتے ہیں۔ بعض لوگ لحمیات، چکنائی، نشاستے اور شکر کی بہت زیادہ مقدار اپنے اندر رکھنے والی غذاؤں کو مضر صحت قرار دیتے ہوئے انہیں یکسر استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہو سکتا ہے۔ یہ بھی غلط طریقہ ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر کیا جائے، جواب وہی ہے یعنی کہ ‘‘توازن۔‘‘


 


دیکھا گیا ہے کہ بعض والدین پہلے تو اس بات کو محسوس ہی نہیں کرتے ہیں کہ ان کا بچہ گھر کی تیار کردہ خوراک کے مقابلے میں باہر کے کھانوں مثلاً فاسٹ فوڈ، کیک، مٹھائیوں وغیرہ کی طرف زیادہ لپکتا ہے۔ لیکن جب بچہ باہر کی غیر متوازن خوراک کا عادی ہو جاتا ہے یا اس کے نتیجے میں امراض کا شکار بن جاتا ہے تو وہ اس کی غذائی عادت تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایک دم خوراک کی تبدیلی اسے چڑچڑا کر دیتی ہے اور پہلے وہ جو کچھ کھا لیتا تھا، اب اس غذا کو بند کرنے کے بعد اس کی زبان گھر کے بنے سادہ کھانوں کا ذائقہ قبول ہی نہیں کرتی ہے۔


 


بعض والدین جنہیں متوازن خوراک کا کچھ شعور ہوتا ہے، وہ بچوں کو متوازن خوراک دینے کی کوشش بھی کرتے ہیں، لیکن یہاں ایک بات یاد رکھنا ضروری ہے۔ بچے کے غذائی عادات اس وقت سے تعمیر ہونا شروع ہوتی ہیں، جب سے اسے ٹھوس غذا دینے کا آغاز کیا جاتا ہے۔ ٹھوس غذا شروع ہونے کے بعد ہم بچے کو ہر وہ چیز چکھانا اور کھلانا شروع کر دیتے ہیں جس کی طرف وہ رغبت ظاہر کرتا ہے۔ نتیجتاً وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ اشیا اس کی غذائی عادت بن جاتی ہیں۔ ایسے میں ایک دم سے یہ ممکن نہیں ہوتا ہے کہ اس کی یہ عادات تبدیل کی جا سکیں۔


 


لہٰذا بہتر ہے جب آپ بچے کی ٹھوس غذا شروع کریں تب سے ہی اس بات کو ممکن بنائیں کہ بچے کو متوازن اور پُر غذائیت خوراک ملے نہ کہ چٹخارے دار اور جسمانی طور پر نقصان پہچانے والی غذائیں۔اس طرح بچہ جب اس عمر میں پہنچتا ہے کہ وہ برملا اپنی پسند کی یا دوسرے بچوں کی دیکھا دیکھی مزیدار چیزوں کی طرف متوجہ ہو، تو ایسے میں اسے مضمر صحت چیزوں سے دور رکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح جب اسکول جانے کی عمر تک وہ متوازن خوراک کا عادی بن چکا ہو، تب اس کا لنچ باکس الّم غلّم خوراک کے بجائے پُر صحت خوراک سے سجایا جا سکتا ہے۔




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160