(متوازن خوراک، بچے کی صحت اور لنچ باکس (حصہ دوم

Posted on at


بچپن میں جسم کو نشونما کے لیے مختلف چیزوں مثلاً نشاستے، شکر، نمکیات، لحمیات وغیرہ کی بڑی مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔ فاسٹ فوڈ اور بازار کی تیار کردہ بیکری کی اشیا میں ان اجزائے خوراک کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ جسم کی ضروت سے کہیں زیادہ ہوتی ہیں۔ اس لیے جب ان میں توازن نہ ہو تو پھر صحت میں بگاڑ کا ہونا یقینی ہو جاتا ہے۔ بعض والدین پہلے تو بچے کے ان چیزوں اور بازاری مشروبات کا عادی بن جانے دیتے ہیں اور جب انہیں خطرے کا احساس ہوتا ہے یا معالجین ان کی توجہ اس جانب دلاتے ہیں تو وہ ایک دم ان کی خوراک سے یہ چیزیں نکال دیتے ہیں۔



ماہرینِ غذائیت کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنے بچے کی خوراک سے کیک، چاکلیٹ اور مٹھاس والی دیگر چیزوں کو ایک دم خارج کر دیتے ہیں، تو یہ پہلی نظر میں اچھی بات ہے، لیکن غور سے دیکھا جائے تو انہیں بچے کی خوراک سے یکسر خارج کرنے کے بجائے بہتر ہے کہ ان کا حجم متوازن کر دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی بھی خوراک بچے کو مناسب مقدار میں ملتی رہے تو اس کی صحت مند اجزا یقیناً جسم کی ضرورت کو بھی پورا کرتے ہیں، لیکن مسئلہ اس وقت کھڑا ہوتا ہے کہ جب خوراک کا یہ حجم غیر متوازن ہو جائے۔



مغرب میں اس بات پر غور کیا گیا کہ اسکول جانے والے بچوں کا لنچ باکس کس طرح کی خوراک پر مشتمل ہونا چاہیے؟ خوب غورو خوض کے بعد ماہرینِ غذائیت نے ماؤں کو مشورہ دیا کہ میدے اور سفید آٹے سے تیار کردہ ڈبل روٹی کے بجائے اگر گندم کی روٹی اس لنچ باکس کا حصہ ہو، مختلف ذائقے دار پیک دودھ یا مشروب کے بجائے ان کی بوتل سادہ پانی سے بھری ہوئی ہو، سلاد کا کچھ حصہ اور میٹھے میں بچے کی پسند کا کوئی پھل لنچ باکس میں رکھا جائے تو اس خوراک کو قدر متوازن بنایا جا سکتا ہے۔



ماہرینِ غذائیت نے ماؤں کو مشورہ دیا ہے کہ بچے کی خوراک میں سبزیوں، پھلوں اور سلاد کی مقدار ہر حال میں شامل کریں۔ یہ نہ صرف ان کی جسمانی تندرستی بلکہ ذہن کی چستی میں بھی مدد دیتی ہے۔ اور یاد رکھیں! بچے کی اگر غذائی عادات اس عمر سے ہی درست ہوں تو نہ صرف اس کی نشونما اچھی رہتی ہے بلکہ مستقبل میں بھی وہ صحت مند زندگی گزار سکتا ہے۔  


 



About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160