ایبٹ آباد میں ٹریفک کی روانی بحال کرنے کے لیے بائی پاس ضروری۔۔۔!۔

Posted on at


 ایبٹ آباد میں ٹریفک کی روانی بحال کرنے کے لیے بائی پاس ضروری ہیں....۔۔۔۔۔
                               

       

 شہریوں نے ایبٹ آباد میں بائی پاسوں پر فی الفور کام شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے، ایبٹ آباد شہر میں بائی پاس نہ ہونے کے باعث مسافروں کو اندرون شہر سے گزرنے میں 10 منٹ کا سفر گھنٹوں میں طے کرنا پڑتا ہے۔ شہر سے گزرنے والی سڑک کی چوڑائی کم ہونے اور ٹریفک کا دباؤ زیادہ ہونے کے باعث مسافروں کو شدید پریشانی اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ شہر میں شدید بارش کے باعث بھی  بھی شہر میں ٹریفک  جام رہنا روز کا معمول بن چکا ہے۔
        

شہر بھر اور دیگر شہروں سے آنے والی ٹریفک کا تمام فلو شاہراہ ریشم کے اندرون شہر سے گزرنے والے حصہ پر ہوتا ہے، فوراہ چوک سے لے کر میر پور تک سڑک کی چوڑائی ٹریفک کے حساب سے انتہائی کم ہے جسکی وجہ سے کئی قیمتیں جانیں بھی حادثات کا شکار ہو کر ضائع ہو جاتی ہیں۔
 سڑک کے اس حصہ پر ٹریفک کا بہت دباؤ رہتا ہے، شدید بارش یا سکول کے اوقات میں اس سڑک سے گزرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ سڑک کا ۸ کلومیٹر کا یہ حصہ کمرشل ایریا ہونے کی وجہ سے ۱۰ منٹ کا سفر کئی گھنٹوں میں طے کرنا پڑتا ہے۔
 صوبائی حکومت نے ضلعی انتظامیہ کو ایبٹ آباد کے بائی پاسوں سے متعلق فی الفور فیصلہ کرکے کام کروانا ہوگا تاکہ دیگر شہروں کو جانے والے مسافر شہر میں داخل ہوئے بغیر اپنی منزل کی طرف جاسکیں۔

                                      


 شاہراہ ریشم کے اس حصہ پر ابھی بہت زیادہ تجارتی مراکز قائم نہیں ہوئے ہیں، سڑک کی چوڑائی کو تمام جگہوں پر ۷۰ فٹ تک کیا جائے تاکہ کل کی مشکلات سے بچا جاسکے، سڑک کی چوڑائی کہیں سے ۷۰ فٹ، کہیں سے ۵۰ فٹ اور کہیں سے ۴۵ فٹ کرنا کہیں کا بھی انصاف نہیں، تمام تاجروں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے۔

                        


اگر اس میں مزید کوتائی برتی جاتی رہی ہے تو دو تین سال کے بعد سڑک پر آنے والے اخراجات کی مد میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا جو کسی کے بس کی بات نہیں رہے گی۔ ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی بھی یہ زمہ داری ہے کہ اسمبلی اجلاسوں کے دوران شہر کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر اجاگر کیا جائے تاکہ یہ مساہل جلد ازجلد حل ہوں اور ملک کی سلامتی اور ترقی کا باعث بنیں۔ 



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160