بھٹو اور عالم اسلام

Posted on at


٤ اپریل ١٩٧٩ کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک منحوس دن مانا جاتا ہے –اس  دن عوام کے قائد کو ایک ڈکٹیٹر نے پھانسی کے پھندھے پر لٹکا کر عوام کی آواز چھین لی تھی- یہ سیاہ دن پاکستان کے لئے آمریت کے سیاہ بادل لے کر آیا اور پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے خواب چکنا چور ہو گئے- ذوالفقار علی بھٹوپاکستان کے سابق وزیراعظم ایک دلیر،اصول پسند، تاریخ ساز شخصیت ، مدبر،اور  دور اندیش سیاست دان تھے-  ذوالفقار علی بھٹو پاکستان میں غریب عوام کی قسمت بدلنا انھیں ان کے جائز حقوق دلوا کر ملک میں حقیقی تبدیلی لانا چاہتے تھے- ذوالفقار علی بھٹو بانی پیپلز پارٹی کے بانی  کا منشور عوام کی خدمت  کرنا اور ان کے حالات میں بہتری  لانا تھا-

ذوالفقار علی بھٹو سیاسی جماعت پیپلز پارٹیکے بانی تھے وہ پیپلز پارٹی جو آج ایک مضبوط درخت بن کر اپنے منشور پر سختی سے کاربند ہے اور لسانی و مذھبی انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف جدوجہد کا نشان ہے- ٣٠ نومبر ١٩٦٧ کو پیپلز پارٹی کی تشکیل کا اعلان کیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ عوام کو ملکی معشیت پر قابض بائیس خاندانوں اور  جنرل ایوب خان کی آمریت سے آزادی دلا کر ان کو بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں- پیپلز پارٹی اب ایک ادارے کی حثیت  اختیار کر چکی ہے-

ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی زندگی اگرچہ بہت تھوڑے عرصے کے لئے تھی مگر انہوں نے اپنی اس مختصر سیاسی زندگی عوام کے لئے سنہری حروف میں  لکھے جانے والے کارنامے سرانجام دیے-  ١٩٧٠ میں ملک میں یحییٰ خان کی حکومت تھی اس نے ملک میں کچھ غلط پالیسیاں اختیار کیں جس سے عوام یحییٰ خان کو ملک کا لٹیریا سمجھنے لگی اور اس کے خلاف احتجاج شروع کر دیا- ڈکٹیٹر کے پاس اب کوئی بھی راستہ نہیں بچا کہ وہ اقتدار کو بچا سکے اس لئے حکومت کی بھاگ دوڑ ذوالفقار علی  بھٹو کے ہاتھ میں دے دی گئی- اس نازک دور میں ملک سنبھالنا انتہائی مشکل ترین کام تھا- جب مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ ہو گیا اور بھارت نے  پاکستان کے بہت سے لوگ جنگ میں قیدی بنا لیے تب بھٹو نے اپنی سیاسی مہارت سے معاملے کو نہایت خوش اسلوبی سے سنبھالا اور بھارت سے اپنے قیدی واپس لیے-

جب ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار سنبھالا تب ان کے سامنے چار مقاصد تھے جنھیں ہر حال میں پورا کرنا تھا-

١-اسلامی دنیا میں اتحاد پیدا کرنا                       

٢- نیوکلیئر پاور کو حاصل کرنا-                        

٣ – بین الاقوامی طور پر پاکستان کا امیج بہتر بنانا 

ان مقاصد کے حصول کے لئے ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی تمام تر کوششیں جاری کر لیں اور اسلامی ممالک میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنے کے لئے انہوں نے یکے بعد دیگر ممالک کے دورے کے جن میں شام، مراکش،ایران ،تیونس اور ترکی شامل ہیں- بھٹو نے ہی عرب کو تیل ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا مشورہ دیا تھا جس کے لئے اوپیک کا قیام عمل میں لایا گیا اور اقتصادی طاقت حاصل کرنے کے لئے اسلامی بینک قائم کیے گئے- ١٩٧٤ میں لاہور میں اسلامی ممالک کی سربراہ کانفرنس جو منعقد کی گئی وہ بھٹو کی ہی کاوش تھی-

صرف پاکستان ہی کی نہیں بھٹو اسلامی ممالک میں اتفاق اور اسلام کی  بھی بالادستی چاہتے تھے جب اسرائیل نے امریکا کی مدد سے تین عرب ممالک اردن، شام اور مصر پر حملہ کیا تو بھٹو نے اپنی فضائیہ کے لڑاکا طیارے ان کی مدد کے لیے بھیج دیے- بھٹو نے کبھی بھی یہ نہیں چاہا تھا کہ پاکستان کسی بھی بڑی طاقت روس یا امریکا کا حاشیا بردار بنے وہ چاہتے تھے کہ پاکستان ان سب تحریکوں سے غیر وابستہ رہے-انہوں نے اس پر عمل کرتے ہوے سینٹو اور سیٹو کی رکنیت چھوڑ دی- آج ہمارے حکمران صرف چند ڈالرز کے عوض اسلامی دنیا میں انتشار پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں اگر بھٹو کے نقش قدم پر چل کر حکومت کی جائے تو ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہوگا- بھٹو اب اس دنیا میں ہیں لیکن لوگوں کے دلوں میں اب بھی زندہ ہے-  

 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160