طلاق حصہ دوم

Posted on at


طلاق حصہ دوم 


 


 عورت کو جہاں اس موشرے میں پہلے ہی کوئی خاص مقام حاصل نہیں ہے وہاں ایسے حالات میں رہنا اور بھی زیادہ مشکل ہو جاتا ہے اور زندگی موت سے بھی زیادہ بد تر ہو جاتی ہے اور اپنے بھی پراے ہو جاتے ہیں مشکلیں پھر یہاں تک ہی نہیں رہ جاتی بلکے آنے والی زندگی بھی تباہ و برباد ہو کر رہ جاتی ہے کوئی بھی پھر آسانی سے طلاق والی عورت کو قبول نہیں کرتا اور اس کو بہت حقیر سمجا جاتا ہے چاہے قصور مرد کا ہو یا اس کے گھر والوں کا سزا صرف اور صرف عورت کو ہی ملتی ہے آخر ایسا کیوں عورت ہی سزا کی حقدار بن کر کیوں رہ جاتی ہے اور سارے راستے اس کے لئے ہی کیوں بند ہو کر رہ جاتے ہیں اور ووہی اکیلی کیوں روز روز کی موت مرتی ہے یہ ایک ایسا زخم ہے جو ناسور بن جاتا ہے اور نہ وہ زندہ لوگوں میں رہتی ہے اور نہ مردہ لوگوں میں زندگی زندگی نہیں بلکے سزا بن کے رہ جاتی ہے



کان تھک جاتے ہیں لوگوں کے تانے سن سن کر آنکھیں تھک جاتی ہیں لوگوں کی نفرت دیکھ دیکھ کر بےبسی کا ایسا عالم ہوتا ہے کے الفاظوں میں بیاں نہیں کیا جا سکا اور ہر چیز بے مقصد اور بے معنی لگنے لگتی ہے ایسے حالات میں بہت کم عورتیں ایسی ہوتی ہیں جن کو اپنے گھر اور بھر کی طرف سے حوصلہ افزائی ملتی ہے اور وہ اپنے زخموں کو بھلا کر دوبارہ جینا سیکھنا شروح کرتی ہیں مگر ایسا سب خواتین کے ساتھ نہیں ہوتا ان کو اکثر اس بعد نما داغ کی وجہ سے بہت سے مسلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے نہ صرف بھر کے لوگوں کی طرف سے بلکے اکثر اپنے ہی گھر اور خاندان کی طرف سے بہت سی باتیں سننا پڑتی ہیں جو تکلیف کو کم کرنے کی بجاۓ مزید بڑھا دیتی ہیں ایسے میں اس عورت کا حوصلہ اور خود اعتمادی بری طرح متاثر ہوتی ہے یہ وو اذیت ہے کہ اگر انسان اس کو کبھی بھولنا بھی چاہے تو لوگ بھولنے نہیں دیتے اسی وجہ سے بہت سی عورتیں صرف اور صرف اپنے گھروں اور کمروں تک محدود ہو کر رہ جاتی ہے تاکے ان کو ایسی باتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے



لوگ اکثر کہتے ہیں کہ وقت ایک بہت برا مرہم ہے بڑے سے بڑے زخم کے لئے بھی اور لوگ کہتے ہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زخم بھی بھر جاتے ہیں مگر یہ ایک ایسا زخم ہے جس کا نا تو کوئی مرہم ہے اور ہاں وقت تو گزر جاتا ہے مگر زخم نہیں بھرتے کیوں کے طلاق والی عورت کے لئے دوبارہ شادی ہونا ہی بہت زیادہ مشکل ہو جاتا ہے کیوں کے آج جیسا دور جا رہا ہے وہاں تو لوگ بے داغ عورتوں کی بھی قدر نہیں کرتے اور جن کے ماتھے پر یہ داغ لگ جاۓ ان کو تو پھر خدا ہی حافظ ہے اور جب ایسی عورت کی کسی دوسری جگہ شادی ہو بھی جاۓ تو اسے زندگی بھر اپنے شوہر اور سسرال والوں سے یہ تانا سننا پڑتا ہے کہ اگر تم اتنی اچھی ہوتی تو تمہے طلاق ہی کیوں ہوتی ایسا نہیں ہے کے اس دنیا میں سب ہی لوگ ایسی ہی سوچ کے مالک ہونگے کیوں کے بانچوں انگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتی ہیں مگر زیادہ تر یہی تکلیف دہ رویے دیکھنے کو ملتے ہیں بہت سی جگہوں پر اسی لئے ماں باپ بیٹیوں سے نہیں بلکے ان کے نصیبوں سے ڈرتے ہیں بیٹیاں تو سب کو جان سے پیاری ہوتی ہیں مگر ان کے نصیب کے ماملے میں ماں باپ بھی مجبور ہو جاتے ہیں وہ ان کی جھولی میں دنیا کی ہر آسائش و آرام تو ڈال سکتے ہیں مگر نصیب نہیں میری دل سے دعا ہے کے خدا اس بد نما داغ سے سب کی بہن بیٹیوں کو محفوظ رکھے امین



میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 


 


میرے مزید بلاگز پڑھنے یر شئیر کرنے کیلیے وزٹ کیجئے گا میرے پیج پہ 


http://www.filmannex.com/SidraKhan/


رائیٹر سدرہ خان 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160