. اسلامی جمہوریہ پاکستان کی زبانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چھٹا حصہ

Posted on at


پشتو۔۔۔۔۔۔۔۔ صوبہ سرحد میں اکثریت کی زبان  پشتو ہے اس کے بولنے والے پشتون کہلاتے ہیں اس زبان کی ابتدا تقریبا چھ ہزار سال پہلے ہوی قبل افغانستان لے علاقے باخت یا بخت میں ہوی تھی  اس نسبت سے اس زبان کے بولنے والوں کو پشتوں کا نام دیا گیا ہے جو بعد میں پشتون بن گیا پشتو ایک کافی پرانی زبان ہے دوسری زبانوں کی طرح پشتو کا آگاز بھی شا عری  سے ہی ہوتا ہے کیونکہ اس کی پہلی کتاب آٹھویں صدی کے وسط میں لکھی گی نظم کا پہلا شاعر امیر کروڑ کو سمجھا جاتا ہے۔ اس میں کچھ زبانوں کے الفاظ بھی شامل ہے جیسے عربی فارسی کے الفاظ نظر آتے ہیں محمود غزنوی کے دور میں سیف اللہ نامی ایک شخص نے باقاعدہ طور  پر پشتو کی اصناف ہر بھی طبع آزامای کی تھی یہ کتاب تقریبا 1300 صفحات پر مشتمل ہے ان میں حریت غیرت جنگ کے حروف تہجی تیار کیے جو آج تک راٴج ہے



خوشحال خان خٹک پشتو کے سب سے بڑے عظیم شاعر تھے  یہ صاحب ہونے ساتھ ساتھ صاحب سیف بھی تھے اس کا ا ظہار انہوں نے ان الفاظ میں کیا ہے خوشحال خاں نے اپنی شاعری میں مختلف شعبہ ہاے زندگی کے متعلق لکھا ہے۔پشتو ادب کے دوسرے بڑے شاعر رحمان بابا ہیں۔ یہ فقیر صفت شاعر تھے  اور اکثرعشق اور  کیفیات میں مگن رہتے تھے اور یہی ان کی شاعری کے موضوع بھی  تھے ان کے نزدیک عشق ہی کاءنات کی تخلیق کا باعث ہے رحمان بابا کو پشتو معاشرے میں اعلی مقام حاصل ہے



رحمان بابا اور خوشحال خاں خٹک کا انداز پشتو میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اس کی چھاپ بعد والے شعراء پر بھی پای جاتی ہے۔



پشتو زبان نے انیسویں صدی سے ترقی شروع کی قیام پاکستان کے بعد جدید تعلیم کے زیر اثر نے نظریات اور خیالاٹ کے حآمل اہل پے۔



پشتو زبان کے تین لہجے ہیں ایک لہجہ شمال مشرق اور دوسرا لہجہ جنوب مغرب اور تیسرا لہجہ زی قباءل ہے ان تینوں میں صرف بنیادی طور پر صرف تلفظ کا فرق ہے




About the author

160