بے محنت پیہم کوئی جوہر نہیں کھلتا

Posted on at


زندگانی کی حقیقت کوہکن کے دل سے پوچھ

جوے شیرو تیشہ و سنگ گراں ہے زندگی

ہر کوئی زندگی کو اپنی فکر و نظر اور خیال و سوچ سے دیکھتا اور پرکھتا ہے-کوئی زندگی کو عیش و نشاط کا پیمانہ سمجھتا ہے تو کوئی حسین خواب خیال کرتا ہے –کسی کے نزدیک زندگی ایک بے معنی کھیل ہے جبکہ کوئی اسے جبر مسلسل سے تعبیر کرتا ہے-لیکن سب سے قطع نظر حقیقت پسندانہ تناظر میں دیکھا جاے تو معلوم ہوگا کہ زندگی ایک جہد مسلسل اور سعی پیہم کا نام بھی ہے اور بقول اقبال جوے شیر و تیشہ و سنگ گراں ہے زندگی

وو افراد جنھیں اسی زندگی نے ایک ابدی و دوامی زندگی بخشی ہے .محنت پیہم اور سعی مسلسل ان کا وطیرہ خاص رہا ہے-ہزار ہا نشیب و فراز پر مشتمل زندگی کی کٹھن راہوں پر چلتے ہوے صرف وہی لوگ منزل سے بہ مراد ہوے ہیں جہنوں نے اپنے زور بازو سے ہر دشواری کو آسانی میں بدل دیا

جنہوں نے بہر طور اپنے عزم و استقلال میں لغزش کی ملاوٹ نہ ہونے دی اور یہ سچ ہے کہ: میدان زندگی میں نہیں بیٹھنے سے کام

گر پاؤں ٹوٹ جایں یھاں سر کے بل چلو

زندگی میں رجائیت و قنوطیت باہم ساتھ ساتھ چلتے ہیں-

ہر شخص رجاہیت کا دامن تھامے یاسیت کے اندھیروں سے برسر پیکار رہتا ہے اور پیہم کوشش سے ننھے ننھے دیے جلاے رکھتا ہے،ایک وقت آتا ہے کہ یہ اندھیروں کا نور ہو جاتے ہیں اور ایک جاں فزا تنویر صبح جلوہ افروز ہوتی ہے-پست ہمت جو تیر گیوں سے گھبرا کر جہد و کوشش کی روش ترک کر دیتا ہے ،زندگی میں ناکامی و نامرادی اس کا مقدار ٹھہر جاتی ہے –کیونکہ بقول شاعر :

یہ بزم مے ہے یاں کو تاہ دستی میں ہے محرومی

جو بڑھ کے خود اٹھا لے ہاتھ میں مینا اسی کا ہے -



About the author

jafsam

Jafar Abbass
Loves to love one person in the world

Subscribe 0
160