عورت کی تعلیم اور ملازمت حصہ دوئم

Posted on at


صنف نازک کو اعلی تعلیم سے محروم کر دینا ان کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے اور ایسی لڑکیاں جنھیں معمولی سی تعلیم حاصل کرنے کے بعد گھر بیٹھا دیا جاتا ہے وہ ڈری ڈری اور خود اعتمادی سے عاری سہمی اور خوفزدہ زندگی گزارتی ہیں- سوچنے سمجھنے کی صلاحیت احساس کمتری کی وجہ سے محدود ہو جاتی ہے- وہ سب کچھ دیکھتے اور محسوس کرتے ہوے بھی کچھ بھی بیان نہیں کرپاتیں- ایسی لڑکیوں کو اپنے آپ پر بھروسہ بھی ہو لیکن پھر بھی وہ قدم اٹھانے سے گریز کرتی ہیں مستقبل میں جب وہ ماں کے عہدے پر فائز ہوتی ہیں ان کے بچے اسکول جانے لگتے ہیں تو وہ ان کی کسی کام میں مدد کرنے کے بھی قابل نہیں ہوتیں-

 پڑھی لکھی مائیں نہ صرف اپنے بچوں کی اچھی تربیت کر کے انھیں زندگی گزارنے  قرینہ بتاتی ہیں بلکہ ساتھ ساتھ وہ اپنے  بچوں کی پڑھائی میں بھی ان کی مدد کرتی ہیں کیوں کہ وہ خود پڑھی لکھی ہوتی ہیں- اس کے برعکس وہ مائیں جن پر تعلیم کے دروازے بند کر دے جاتے ہیں وہ اپنے بچوں کے سامنے شرمسار سی رہتی ہیں کہ ان کے بچوں کو ان سے زیادہ آگاہی اور شعور حاصل ہے اور وہ یہ سب نہیں جانتیں  یہی غم انھیں کھاۓ جاتا ہے-  وہ اپنے بچوں کے سامنے بنا کسی جرم کے مجرم سی بن جاتی ہیں- ایسی ماؤں کو کتابوں سے کوئی شغف نہیں ہوتا ان کی یہ راۓ ہوتی ہے کیہ کتاب بینی پڑھے لکھے لوگوں کا شوق ہوتا ہے اور وہ کتاب کو ہاتھ لگانے سے بھی دور رہتی ہیں-

تعلیم کی کمی سے بہت سی خامیاں جنم لیتی ہیں- کیا ہم میں سے کوئی شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کی بیٹی گریزاں گریزاں اور ڈری سہمی زندگی گزارے؟ اگر نہیں تو ایسا کیوں ہے کہ بچیوں پر اس بات کی پابندی عائد کر دی جاتی ہے کہ وہ تعلیم سے محروم رہیں- شاید اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ  ماں باپ کے ذہنوں میں یہ ڈر حاکم ہے کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کا ماحول ان کی بیٹی کو خراب نہ کر دے- اس ڈر سے بیٹی کو گھر بیٹھا دینا کہاں کی عقلمندی ہے ، جو لڑکیاں گھر بیٹھ کر ٹیلی ویژن پر فضول فلمیں اور ڈرامے دیکھتی ہیں وو خراب نہیں ہوتیں؟ اگر ماں باپ مخلوط اداروں میں اپنی بیٹیوں کو نہیں بھیجنا چاہتے نہ بھیجیں وہ صرف لڑکیوں کے اچھے کالج تو بھیجیں لیکن خدارا اپنی بیٹیوں پر تعلیم کے دروازے تو نہ بند کریں  اپنی تربیت پر اور بیٹی پر بھروسہ کرنا چایئے – تعلیم انسان میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے ، مرد اور عورت دونوں کو بہتر انسان بننے میں مدد کرتی ہے-

لوگوں کی یہ منفی سوچ ہے کہ جو لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں انھیں ہر صورت ملازمت کرنی ہوتی ہے- یہ بات غلط ہے ہم کیوں اس بات کو بھول جاتے ہیں کہ نسلوں کی تربیت کرنا ان کی جڑیں اسلامی عقائد سے مضبوط کرنا عورت ہی کے ہاتھ میں ہوتا ہے- جاہل عورت نسلوں کو برباد کر دیتی ہے جب کہ پڑھی لکھی اور سلجھی ہوئی عورت اقوام کی ترقی میں معاون ثابت ہوتی ہے- ملازمت کرنا عورت کا کام نہیں یہ ذمہ داری الله نے مرد کو سونپی ہے اور مرد ہی یہ ذمہ داری پوری کرے -عورت کا کام تو مرد کی بنائی ہوئی چھوٹی سی جنت کی حفاظت کرنا اور اس میں امن قائم کرنا ہے-یہ بات عورت کی نسوانیت کے خلاف ہے کہ وہ مردوں کی طرح بھاری مشینیں چلاے یا فیکٹریوں میں ملازمت کرے کیوں کہ عورت فطرتا نازک اندام ہے- تعلیم کا مقصد ہرگز ملازمت نہیں ہے تعلیم بذات خود ایک مقصد ہے جس سے نظر کا افق وسیع ہوتا ہے اور ذہن کو جلا ملتی ہے-  

 

 

 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160