دور حاضر کے حالات و واقعات حصہ اول

Posted on at


میرے والد صاحب کہا کرتے تھے کہ

بیٹا ڈرو اس وقت سے جب لوگ چوری بھی کریں گے اور سینہ زوری بھی۔ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی تھی

وہ کہتے تھے یہ وقت قیامت کا ہو گا ۔ سچ ہے اب وہ وقت آ ہی گیا ہے آج کے عہد ستم جو جتنا بڑا چور ہے اچکا ہے ڈاکو ہے

وہ اتنا ہی معزز مقرم اور معاشرے کا بلند شہری ہے۔ وہ ہاتھ نچا نچا نتھنے پھلا پھلا کر اور سینے پر ہاتھ مار مار کر دیانت امانت اور وطن دوستی اور دین داری کی باتیں کرے گا۔ خیراتی دیگیں پکائے گا۔

تسبیح رولے گا ۔ حالانکہ اس کا انگ انگ اس کا ہر نوالہ ہر سانس حرام کی کمائی میں

رچا بسا ہوگا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ وہ حلال کمانے والوں کو ان کی حلال خوری اور دیانت کے طعنے دے گا۔ اس کی غربت پر خندہ استہزاء کرے گا۔ دیانت دار بے وقوف ہوتا ہے اس کے نزدیک اس میں عقل ہوتی ہے نہ شعور نہ اچھی چیزوں کا ذوق ہوتاہے اور نہ وہ ڈھنگ کی چیز خرید سکتا ہے۔ حالانکہ یہ سیدھا سیدھا اور سادہ سا اصول ہے جس کے پاس حسن ہو اسے نزاکت آہی جاتی ہے۔اسے دوسرے کی ہر چیز حقیر اور اپنی ہر چیز اعلیٰ نظر آتی ہے۔ وہ غریبوں کی گلیوں ، بازاروں اور دکانوں سے خریدو فروخت تک چھوڑ دیتا ہے۔

جیسے عام سیدھی سادی کاٹن کی شرٹ ہے جو کسی بھی دکان سے چار پانچ سو میں مل سکتی ہے مگر حرام کی کمائی پر پلا ہوا لٹیرا نو دولتیہ غریب کے بچے کو جب وہی قمیز خریدتے یا پہنتے دیکھے گا تو اس کے تن بدن میں آگ لگ جائے گی وہ چاہے گا

کہ یہی قمیض کوئی دس 



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160