امتحانات میں ناجائز ذرائع کا استمال (٣(

Posted on at


وہ عملہ جو امتحانی مراکز میں متعیں ہوتا ہےان کی حالت نہایت قابل رحم ہوتی ہے –خاص کر عملے کے ارکان کی،جو بہر حال ایمانداری کو اپنا شعار بناے رکھنے کا عزم کیے ہوتے ہیں –ایسے لوگو کو امتحانی ذمہ داری قبول کرنے میں ہمیشہ تامل ہوتا ہے-مگر ایک محکمانہ حکم کی وجہ سے انہیں یہ ذمہ داری اٹھانی پڑھتی ہےان ہی بیچاروں کو زد و کوب اور اغوا کرنے والی واقعیات پڑھنے اور سننے میں آتے ہیں-بعض اوقات ان میں سے کوئی فرد گولی کا بھی شکار ہو جاتا ہے-چند دنوں تک تو ایسے وقوع کا چرچا ہوتا ہے اور پولیس غنڈہ گرد عناصر کے خلاف تادیبی کروائی کرنے کے دعوے بھی کرتی ہے ،مگر ایسے عناصر کے ہاتھ اتنے لمبے ہوتے ہیں کہ ان کے خلاف عملی طور پر کچھ نہیں ہوتا

-

پرچوں میں ناجائز ذرائع کا استمال معض امتحانی مراکز تک ہی محدود نہیں بلکہ اکثر ان پرچو میں طلبہ پیسے دے کر ممتحنوں سے وسیح پیمانے پر ردوبدل بھی کراتے ہیں-ایسی بہت سی مثالیں سامنے آتی ہیں کہ میریٹ میں صفر نمبر حاصل کرنے والی طلبہ کے نمبر بڑھا کر اسی پچاسی تک کر دیۓ جاتے ہیں –یہ رجحان بری تیزی کے ساتھ دن بدن فروغ پا رہا ہے –یہی وجہ ہے کہ اکثر طلبہ نے قطعی طور پر پڑھائی کو خیر باد کہ دیا ہے-اب ان کا ذہنی رجحان یہ ہے کہ اگر ناجائز ذرائع کو برؤے کار لا کر امتحان میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے ،تو پھر کتابوں میں مغز ماری کرنے کا فائدہ؟ آج سے کچھ عرصہ پہلے ہمارا امتحانی نظام ایسے مسائل سے دو چار نہ تھا –

اس کا سبب یہ تھا کے تب معاشرامیں وو بنیادی اخلاقی اقتدار موجود تھیں جو آج بری تیزی سے ناپید ہوتی جا رہی ہیں-ہم اس مسلے کو معاشرے کی اخلاقی بے راہروی سے جدا کر کے نہیں دیکھ سکتے –کہنے کو کہا جا سکتا ہے کہاگر آیندہ نسلوں کو اس اخلاقی بگاڑ سے بچانا ہے تو سیاست دان طلبہ کو اپنے مفاد کے لیے استمال نہ کریں ،اور ان میں اخلاقی بے راہ روی پیدا کرنے کا موجب نہ بنیں لیکن سیاست دنو سے ایسی توقع کرنا محض خود فریبی ہے –یہ ایک محدود نویت کا مسلہ نہیں ،بلکہ اس کا تعلق قومی سلامتی و بقا سے ہے-لہذا دانشور اور بہ شعور طلبہ کو اس سلسلے میں اپنا اپنا مثبت کردار بھرپور طریقہ سے ادا کرنا چاییے –انہیں چاییے کہ طلبہ میں قومی شعورپیدا کرنے کی کوشش کریں اس سلسلے میں سیمینار ہونے چاییے اور مختلف تنظیموں کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاییے سیاسی اور وقتی مصلحتوں کی بنا پر تخریب پسند عناصر کے مطالبات ہر گز تسلیم نہیں کرنے چاییے –حکومت کو چاییے کہ وہ امتحانی عملے کو تحفظ فراہم کریں اور غنڈہ گرد عناصر کو اڑے ہاتھوں لیں-یہ اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہیں

-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160