آنکھ

Posted on at


آنکھیں خدا کی بہت بڑی نعمت ہیں اور یہ کھوپڑی کے چھوٹے حصوں میں موجود ہوتی ہیں۔ جن کو ہم آربٹس یا آنکھوں کے خانے کہتے ہیں۔ آنکھوں کے جو پپوٹے ہوتے ہیں وہ آنکھ سے گندگی کو صاف کرتے ہیں۔اور آنکھ میں پانی کی کمی کو پورا کرتے ھیں۔آنکھوں پر پلکیں زرات کو آنکھ میں داخل ھونے نییں دیتی ھیں۔ آنکھ کی تین بڑی تہیں ھوتی ھیں۔ آنکھ کی باہر والی تہہ کو سکلیرا اور کورنیا کیتے ھیں۔



آنکھ باہر والی تہہ سکلیرا زیادہ تر سفید رنگ دیتی ھے۔ یہ ایک موٹے کنیکٹو ٹشو کی بنی ھوتی ھے۔ یہ آنکھ کے اندر والے حصے کی حفاظت کرتی ھے۔ یہ آنکھ کی شکل بھی برقرار رکھتی ھے۔ سکلیرا سامنے کی طرف ایک صاف کورنیا بناتی ہے کورنیا آنکھ میں روشنی کو داخل ہونے دیتی ہے۔ اور روشنی کی شعاعوں کواس طرح موڑتی ہیں کہ وہ فوکس ہوجائے۔



آنکھ کے اندر درمیانی تہہ کو کورائیڈ کہتے ہیں اس میں بلڈ ویسلزہوتی ہیں۔ اور یہ آنکھ کے اندر والے حصے کو سیاہ رنگ دیتی ہے۔ یہ سیاہ آنکھ کے اندرونی طرف روشنی کی ریفکیشنز کو بے ترتیب ہونے سے بچاتا ہے۔ کورنیا کے پیچھے کی طرف کو کورائیڈ اندر کی طرف مڑی ہوتی ہے۔ یہ ایک دائرہ بناتی ہیں جو مسکولرہوتا ہے اور اسے آئرس بھی کہتے ہیں۔



آئرس کے اندر ایک گول شکل کا سوراخ پیوپل ہوتا ہے کورنیا سے روشنی ٹکرا کر پیوپل میں سے گزر جاتی ہے۔ آئرس کے جو مسلز ہوتے ہیں پیوپل کی جسامت کو کنڑول کرتے ہیں۔ تیز روشنی میں آئرس کے جو مسلز ہیں وہ سکڑ جاتے ہیں۔ اور اس وجہ سے پیوپل تنگ ہوجاتا ہے۔ اور دھیمی روشنی میں آئرس کے ریئڑینل سکڑاؤ کا شکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے پیوپل پھیل جاتا ہے۔ آنکھ کی سب سے اندر والی تہہ کو رینٹینا کہتے ہیں۔



روشنی کے لیے اس میں حساس سیلز موجود ہوتے ہیں۔ ان سیلز کو راڑز اور کونز کہتے ہیں۔ اور ان کے ساتھ نیورانز بھی موجود ہوتے ہیں۔ راڑز ہلکی روشنی کے لیے حساس ہوتے ہیں اور کونز تیز روشنی کے لیے حساس ہوتے ہیں۔ اور یہ مختلف رنگوں میں فرق بھی کرتے ہیں۔ اگر آنکھ میں بہت تیز روشنی داخل ہو تو اس سے رینیٹنا کو نقصان پہنچتا ہے۔ اور اگر بہت کم روشنی داخل ہو تو دیکھنا مشکل ہوتا ہے۔ انسانی آنکھ میں 125 لاکھ راڑز اور 7 لاکھ کو نز ہوتی ہے۔ اور آنکھ میں کنویکس لینز ہوتا ہے جو روشنی کو رینیٹنا پر فوکس کرتا ہے۔ اور ہم کسی بھی قسم کا امیج دیکھ سکتے ہیں۔


                         



160