ورزش اور کھیل خصوصی بچوں کو نارمل ہونے کا احساس دلا سکتا ہے-

Posted on at


صحت کی افادیت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا ہر دور میں اس کی افادیت و اہمیت مسلمہ رہی ہے- خدا نے ہر بشر کو اعلی ترکیب سے تخلیق کیا اور پھر اسے مختلف قسم کی بےشمار صلاحیتیں ودیعت کیں – انسان پر یہ بات لازم ہے کہ وہ الله کی عطا کردہ نعمتوں اور صلاحیتوں کا سچے دل سے شکر ادا کرے اور ان صلاحتیوں کا مثبت استعمال کرے- الله نے لوگوں میں تنوع اور انفردای اختلافات پیدا کرنے کے لئے انھیں ایک دوسرے سے مختلف نعمتوں اور صلاحیتوں سے نوازا ہے- الله پاک نے کسی کو کوئی چیز تھوڑی اور کسی کو کثرت سے عطا کی ہے- اگر الله پاک نے کسی کو کوئی نعمت عطا کرتا ہے تو اسے لازمی طور پر آزماتا ہے اور انہی آزمائشوں میں سے ایک آزمائش بچوں کی ذہنی، جذباتی اور جسمانی معذوری بھی ہے- ان معذور بچوں کے لئے خصوصی بچوں کے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں اور ان کی تربیت کو خصوصی تربیت کہا جاتا ہے-



خصوصی بچے جسم کے کسی حصے کے کم یا نہ ہونے پر عام طور پر احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں اور نارمل بچوں  کو ایسے کام کرتے دیکھتے ہیں جو کام وہ خود نہیں کر سکتے تو پھر پریشان ہو جاتے ہیں- ان کی یہی احساس کمتری اور پریشانی ایسے بچوں کی شخصیت کی نمو میں منفی کردار ادا کرتی ہے- ایسے بچوں کو نارمل بچوں سے زیادہ توجہ درکار ہوتی ہے اگر ایسے بچوں کو انفرادی طور پر زیادہ توجہ اور پیار دیا جائے تو یہ آسانی سے نارمل بچوں کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں- دیکھا گیا ہے کہ  خصوصی بچے ذہنی طور پر  تندرست ہوتے ہیں اور اگر ان کی اس صلاحیت پر صحیح طرح توجہ دی جائے تو  یہ نارمل بچوں سے بھی عمدہ نتائج فراہم کر سکتے ہیں- اس بات کا دارومدار اساتذہ اور والدین پر ہوتا ہے کہ وہ کس طرح اپنے معذور بچوں کے کمتری کے احساس کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں-



یہ بات والدین اور معلم پر منحصر ہے کہ وہ جسمانی طور پر کمزور بچوں کے ذہنی سطح اور طبی رجحان کو دیکھتے ہوے ان کے لئے ایسی سرگرمیوں کا انتخاب کریں ان کی جسمانی طور پر کمی ان کی ترقی کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ کھڑی کرے اور مستقبل میں یہ لوگ ملکی ترقی میں معاون ثابت ہو سکیں- ایسی بہت سی ورزشیں اور کھیل ہوتے ہیں جو معذور بچوں کے لئے بہت مفید ہو سکتے ہیں-   ان بچوں کو اگر اپنی نگرانی میں ورزشیں اور اصلاحی کھیل کرواے جائیں تو ان میں اعتماد بحال کیا جا سکتا ہے اگر ایک بار ان میں خود اعتمادی پیدا ہو جائے تو پھر وہ کسی بھی پرشانی اور مشکل کا مقابلہ کر سکتے ہیں-



مندرجہ ذیل میں کچھ ایسی ورزشیں بیان کی گئی ہیں جو بچے کی جسمانی نشونما کرتی ہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ انھیں ذہنی طور پر تفریح بھی فراہم کرنے کا ذریعہ ہیں جس سے ان کی جسمانی اہلیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور پھر معذور بچے نارمل بچوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو سکتے ہیں- ایسی ورزشیں اپنی نگرانی میں کروائی جاییں-



معذور بچوں کی  پیٹھ، چھاتی اور پیٹ کی ورزش کے لئے بچوں کو گدے پر لٹا دیا جائے اور ان کے سامنے ایک رسہ باندھ دیا جائے پھر بچے کو وہ رسہ پکڑ کر اٹھنے کو بولا جائے-


بچے کے کندھوں اور بازوؤں کی ورزش کے لئے بچے کو سیدھا لٹا  دیں اور اسے بولیں  کہ وہ آھستہ آہستہ اپنے بازوؤں، کہنیوں اور ہاتھوں  کے زور پر اوپر اٹھ کر کھڑا ہو جائے  -


معذور بچوں کی ٹانگوں اور بازوؤں کی ورزش کے لئے والدین کو چائے کہ وہ بچے کو وہیل چیر پر بٹھا دیں اور اس کے سامنے کوئی گیند رکھ دیں پھر بچوں کو بولیں کہ اپنے پیروں کی مدد سے وہ گیند کو اوپر اٹھائیں یہ ٹانگوں کی ورزش کے لئے بہت مفید ہے-



اس کے علاوہ اور بھی ایسی بہت سی ورزشیں ہیں خصوصی بچوں کے لئے بہت فائدہ مند ہیں- والدین اور اساتذہ کے یہ بات ضروری ہے کہ وہ ایسے بچوں پر بہت زیادہ توجہ دیں کہ وہ معاشرے میں سر اٹھا کر جینے کے لائق بن جائیں-



 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160