رزق حلال

Posted on at


حلال کا مطلب ہے ایسہ طریقہ کار جو اللہ اور اس کے رسولؐ نے درست قرار دیا ہو۔اس وجہ سے رزق حلال کا مطلب ہے ایسا رزق جو اللہ اور اس کے رسولؐ کے بتاے ہوے طریقوں کے مطابق ہو۔ رزق حلال کمانا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ حضرت محمدؐ نے بھی رزق حلال کمانے کے لیے تجارت کا پیشہ اپنایا تھا۔



رزق حلال سے دعا بہت جلدی قبول ہوتی ہے۔ حضرت محمدؐ کا فرمان ہے حرام رزق پر پلنے والے جسم کو جہنم ہی کا ایندھن بننا چاہیے۔ قرآن مجید میں رزق حلال کے لیے کئی جگہ پر ذکر آیا ہے۔ فرمایا گیا کہ اے ایمان والو۔ آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق طور پر مت کھایا کرو۔ ایک اور جگہ ارشاد آیا کہ اے لوگو جوچیزیں زمین پر موجود ہیں ان میں حلال اور پاک چیزوں کو کھاؤ۔



حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ حضرت محمدؐ نے فرمایا جو بندہ حرام مال حاصل کرتا ہے اوراس مال کو صدقہ کرے تو وہ قبول نہ ہو گا۔ اور اگر خرچ کرے گا تو اس کے لیے اس مال میں برکت نہیں ہوگی۔ اور اگر اس مال کو چھوڑ کر مر جائے تو وہ جہنم کا زاد راہ ہوگا۔



حضرت محمدؐ نے فرمایا حرام سے پیدا ہونے والا گوشت دوزخ کے لائق ہوتا ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضرت محمدؐ نے فرمایا لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی اس بات کی پرواہ بھی نہیں کرے گا کہ اس چیز کو کہاں سے حاصل کیا ہے۔ حلال طریقے سے یا حرام طریقے سے۔ اس کا ملطب یہ ہے کہ حلال اور حرام کی تمیز اٹھ جاے گی۔



حضرت ابراہیم بن ارھمؓ فرماتے ہیں کہ روزی پاک رکھو۔ اگر تم دن میں روزہ نہ رکھ سکو اور رات کو قیام بھی نہ کر سکو تو اس کا اتنا نقصان نہیں ہے جتنا حرام روزی کھانے میں ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ رزق حلال استعمال کریں اور ناجائز طریقوں سے دولت کما کر دوزخ کا ایندھن بننے کی کوشش نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حلال کمانے اور کھانے کی توفیق دے۔ آمین


!



160