خراٹے جدائی کا باعث

Posted on at


مغرب میں تو ان جوڑوں کے بارے میں اعداد وشمار کافی حد تک ڈراو دینے والے جنہوں نے اپنے ساتھی کی خراٹے لینے کے عادت کے باعث الگ کمرے میں سونا شروع کر دیا تاہم اب اپنے ہاں بھی اعداد و شمار میں اضافہ ہونے لگا ہے ۔

ہمارے یہاں یہ اعداد وشمار ابھی تک اس لئے چونکا دینے والی حدود میں داخل نہیں ہو سکے کہ بیشتر افراد کے گھریلو حالات انہیں الگ الگ کمروں سونے کی اجازت نہیں دیتے نیز اپنی مشرقی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے خصوصا خواتین اس قسم کی تکالیف کا خاموشی سے سہنے یا ان سے سمجھوتہ کرنے کی عادی ہیں تاہم اس کے اثرات سے بچنا کسی کے بس کی بات نہیں ۔

شوہر کو بیوی کے یا بیوی کو شوہر کے خراٹوں کی وجہ سے جو کوفت اٹھانا پڑتی ہے اور جس طرح وہ نیند کی کمی کا شکار رہتے ہیں ، اس کا نتیجہ دن میں چڑچڑاہٹ اور بد مزاجی کی صورت میں نکلتا ہے۔

ایک سروے سے اندازا ہوتا ہے کہ اس مسئلے کے متاثرین اکثر صحت کے مسائل کا شکار بھی رہتے ہیں اور دوسروں کے مقابلے میں اپنے دفتر سے زیادہ چھٹیاں کرتے ہیں ایسے افراد کے گھروں میں بھی بحث و تکرار اور الجھنے کے مواقع زیادہ آتے ہیں ۔

اس کے علاوہ اگر میاں بیوی ایک ہی بیڈ پر سونے کی راحت سے محروم ہوتے ہیں تو یہ بھی ایک معاشرتی المیہ ہے سماجیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ خراٹوں کے معمولی مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کئے رکھنے کا رویہ بہرحال مناسب نہیں ہے۔

 



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160