حضرت امام حسینؓ

Posted on at


حضرت امام حسینؓ حضرت محمدؐ کے نواسے۔ حضرت فاطمہؓ اور حضرت علی المرتضیؓ کے بیٹے تھے۔ آپؓ کی پروش حضرت محمدؐ کی محبت بھری گود میں ہوئی۔ آپ 3 شعبان 4 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوے۔ پیدائش کے بعد آپؓ کو حضرت محمدؐ نے گود میں لے کر دائیں کان میں اذان دی اور بائیں کان میں اقامت کہی۔


آپؓ کے منہ میں چوسنے کے لیے اپنی زبان دی۔ حضرت محمدؐ نے آپؓ کی پیدائش کے سات دن بعد آپؓ کا عقیقہ کیا۔ آپؓ کے سر کے بال اتراوائے اور ان بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ کی اور ان کا نام حسینؓ رکھا۔ حضرت امام حسینؓ نے اپنی ابتدائی زندگی حضرت محمدؐ، حضرت فاطمہؓ اور حضرت علیؓ المرتضیٰ کی گود میں گزری۔ ابھی آپؓ کی عمر سات سال ہوئی تھی کہ حضرت محمدؐ اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔ اور آپؐ کے وصال کے تھوڑے عرصے بعد حضرت امام حسینؓ کی والدہ حضرت فاطمہؓ بھی انتقال کر گئیں۔



حضرت محمدؐ اور حضرت فاطمہؓ دونوں کے انتقال حضرت حسن وحسینؓ پر بہت بھاری گزرے تھے۔ حضرت امام حسینؓ کی جوانی اور بچپن ایسے ماحول میں گزرے جہاں تعلیمات اسلامی کو پہلی ترجیح دی جاتی ہے۔ حضرت امام حسینؓ کی تمام زندگی دین اسلام کی دعوت وتبلیغ میں گزری۔ دوسرے تمام صحابہ اکرامؓ ان کا بہت احترام کرتے تھے۔



حضرت علی المرتضیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت امام حسینؓ اور حضرت امام حسنؓ حضرت محمدؐ سے بہت مشابہت رکھتے تھے۔ ایک روز حضرت محمدؐ نے فرمایا کہ حسن وحسین دونوں دنیا میں میرے پھول ہیں۔ ایک اور جگہ فرمایا حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔ یزید نے حضرت امام حسینؓ سے بیعت کرنے کا مطالبہ کیا اور کسی جابر اور فاخر کو خلیفہ تسلیم کرنا حضرت امام حسینؓ جیسی بڑی ہستی کے لیے ناممکن تھا۔ اس وجہ سے حضرت امام حسینؓ نے بیعت کرنے سے انکار کر دیا۔



اور حضرت امام حسینؓ سے یزید ضرور بیعت لینا چاہتا تھا۔ اسی حالت میں کوفہ والوں نے حضرت امام حسینؓ کو خط لکھے کہ وہ دین اسلام کی یہاں آکی تبلیغ کرے۔ آپؓ نے کوفہ والوں کے خط پر اپنے چچا زاد بھائی حضرت مسلم بن عقیلؓ کو کوفہ بھیجا۔ کہ وہ وہاں جا کر حالات کا جائزہ لیں۔ انہوں نے حضرت امام حسینؓ کو خط لکھا کہ وہ سب کوفہ تشریف لے آئے۔



یزید نے حضرت مسلم بن عقیلؓ کو شہید کر دیا اور حضرت امام حسینؓ 3 زی الحجہ 0 6 ھ کو مکہ سے کوفہ تشریف لے گئے۔ دسویں محرم کے دن عصر کی نماز پڑھتے ہوے سجدے کی حالت میں شہید کر دیئے گئے۔ اللہ ان کے صدقے ہماری مغفرت کریں۔ آمین۔۔۔۔


 



160