بعض لوگ بیٹیوں کی پیدائش پر بہت ہی افسوس کرتے ہیں اور ان کی پیدائش کو بہت ہی بدترین نظر سے دیکھتے ہیں اور وو لوگ یہ تک نہیں جانتے کہ یہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں اور جب اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے تو بنجر زمین بھی سونا اگاتی ہے اللہ کی رحمت پے جو لوگ خوش ہوتے ہیں ان کو اس کا اجر الله ہی دیتا ہے
لوگوں کے نزدیق بیٹے ہی سب کچھ ہیں اور ووہی ان کی خوشی بھی لیکن وو لوگ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اگر آج جو بیٹی پیدا ہوئی ہے کل کو ووہی بیٹی ایک ماں بھی بنے گی اور یہ اللہ کا نظام ہے کیوں کہ اگر سارے لوگوں کو ہی اللہ بیٹے دے دے تو یہ جوڑے جو کہ آسمانوں پر بنتے ہیں وو کسے بنے گے اور کیسے آگے نسل چلیگی
بعض لوگ تو اس حد تک بھی گر جاتے ہیں کہ وو بیٹیکیپیدائش ہوتے ہی اس کا گلہ دبا دیتے ہیں اور وو معصوم بنا کچھ بولے موت کو گلے لگا لیتی ہے اس دنیا میں آنکھ کھولنے سے پہلے ہی اور بعض ایسے شوہر بھی ہوتے ہیں جو کہ اتنے گمراہ ہوتے ہیں کہ وو اللہ کی رحمت کو تسلیم تک نہیں کرتے اور بیوی کو آسانی سے کہ دیتے ہیں کہ اگر اس بار بیٹا نہ ہوا تو میں تمہیں مار دونگا یا چھوڑ دونگا جو کہ ایک عورت کے نہیں بلکہ اس اللہ کے اختیار میں ہے جس نے ہم تمام انسانوں کو پیدا کیا
ان بیٹے ،بیٹیوں کی قدر ان سے جا کر پوچھیں کہ جن بیچاروں کی اولاد ہے ہی نہیں اور وو اللہ سے روز یہی التجا کرتے رہتے ہیں کہ اللہ ہمہیں بیٹی دے دے اور ہماری گود ہری کر دے لیکن ان کے نصیب میں اولاد کا سکھ تک نہیں ہوتا
اور بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں کہ جن کے صرف بیٹے ہی ہوتے ہیں اور وو بیٹیوں کے لئے ترستے رہتے ہیں اور جب ان کی اولاد نافرمان نکلتی ہے تو ان کے دل میں یہی حسرت ہوتی ہے کہ کاش اللہ ہمہیں ان بیٹوں سے بیٹیاں ہی دے دیتا
ہندو لوگ اس بات پر بہت ہی برا سمجھتے ہیں کہ ان کے یہاں اللہ کی رحمت یعنی بیٹی پیدا ہو اور پہلے انھیں الٹرا ساونڈ میں بتا دیا جاتا تھا کہ آپکے یہاں بیٹی ہوتی ہے تو وو کیا کرتے کہ اسے اسی وقت ضیا کروا دیتے تھے جو کہ ایک قتل کے برابر ہے لیکن اب وہاں اس بات کو بہت بڑا جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کی سزا بھی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہندو مذھب میں بھی اب سو میں سے اسی فیصد بیٹیاں زندہ سلامت رہتی ہیں اور جو٢٠ فیصد بیٹیاں جنم لینے کے ساتھ ہی مار دی جاتی ہیں وو ان علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں جس جگہ قانون نہیں ہے اور ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے والا نہیں ہے
لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ بیٹی کو وو اہمیت اور وو مقام کیوں نہیں دیا جاتا جو کہ ایک بیٹے کو دیا جاتا ہے بیٹی ہونے پر افسوس اور بیٹا ہونے پر خوشی کیوں منائی جاتی ہے حالانکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ بیٹا ہو یا بیٹی دونوں ماں باپ کے لئے ایک جیسے ہی ہونے چاہیے جتنی خوشی بیٹے کی پیدائش پر ہوتی ہے اتنی ہی خوشی ہر ماں اور باپ کو بیٹی کی پیدائش پر ہی ہونی چایئے یہی ہمارا امان اور ہمارا یقین ہونا چاہیئے کہ جو کچھ بھی الله ہمہیں دیتا ہے اسی میں ہمارے لئے بہتری اور بھلائی ہے