بیٹا اللہ کی نعمت بیٹیاں اللہ کی رحمت ہوتی ہیں

Posted on at


بعض لوگ بیٹیوں کی پیدائش پر بہت ہی افسوس کرتے ہیں اور ان کی پیدائش کو بہت ہی بدترین نظر سے دیکھتے ہیں اور وو لوگ یہ تک نہیں جانتے کہ یہ بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں اور جب اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے تو بنجر زمین بھی سونا اگاتی ہے اللہ کی رحمت پے جو لوگ خوش ہوتے ہیں ان کو اس کا اجر الله ہی دیتا ہے

لوگوں کے نزدیق بیٹے ہی سب کچھ ہیں اور ووہی ان کی خوشی بھی لیکن وو لوگ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ اگر آج جو بیٹی پیدا ہوئی ہے کل کو ووہی بیٹی ایک ماں بھی بنے گی اور یہ اللہ کا نظام ہے کیوں کہ اگر سارے لوگوں کو ہی اللہ بیٹے دے دے تو یہ جوڑے جو کہ آسمانوں پر بنتے ہیں وو کسے بنے گے اور کیسے آگے نسل چلیگی

بعض لوگ تو اس حد تک بھی گر جاتے ہیں کہ وو بیٹی کی پیدائش ہوتے ہی اس کا گلہ دبا دیتے ہیں اور وو معصوم بنا کچھ بولے موت کو گلے لگا لیتی ہے اس دنیا میں آنکھ کھولنے سے پہلے ہی اور بعض ایسے شوہر بھی ہوتے ہیں جو کہ اتنے گمراہ ہوتے ہیں کہ وو اللہ کی رحمت کو تسلیم تک نہیں کرتے اور بیوی کو آسانی سے کہ دیتے ہیں کہ اگر اس بار بیٹا نہ ہوا تو میں تمہیں مار دونگا یا چھوڑ دونگا جو کہ ایک عورت کے نہیں بلکہ اس اللہ کے اختیار میں ہے جس نے ہم تمام انسانوں کو پیدا کیا


ان بیٹے ،بیٹیوں کی قدر ان سے جا کر پوچھیں کہ جن بیچاروں کی اولاد ہے ہی نہیں اور وو اللہ سے روز یہی التجا کرتے رہتے ہیں کہ اللہ ہمہیں بیٹی دے دے اور ہماری گود ہری کر دے لیکن ان کے نصیب میں اولاد کا سکھ تک نہیں ہوتا

اور بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں کہ جن کے صرف بیٹے ہی ہوتے ہیں اور وو بیٹیوں کے لئے ترستے رہتے ہیں اور جب ان کی اولاد نافرمان نکلتی ہے تو ان کے دل میں یہی حسرت ہوتی ہے کہ کاش اللہ ہمہیں ان بیٹوں سے بیٹیاں ہی دے دیتا

ہندو لوگ اس بات پر بہت ہی برا سمجھتے ہیں کہ ان کے یہاں اللہ کی رحمت یعنی بیٹی پیدا ہو اور پہلے انھیں الٹرا ساونڈ میں بتا دیا جاتا تھا کہ آپکے یہاں بیٹی ہوتی ہے تو وو کیا کرتے کہ اسے اسی وقت ضیا کروا دیتے تھے جو کہ ایک قتل کے برابر ہے لیکن اب وہاں اس بات کو بہت بڑا جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کی سزا بھی بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے ہندو مذھب میں بھی اب سو میں سے اسی فیصد بیٹیاں زندہ سلامت رہتی ہیں اور جو٢٠ فیصد بیٹیاں جنم لینے کے ساتھ ہی مار دی جاتی ہیں وو ان علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں جس جگہ قانون نہیں ہے اور ان کے خلاف کوئی ایکشن لینے والا نہیں ہے

لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ بیٹی کو وو اہمیت اور وو مقام کیوں نہیں دیا جاتا جو کہ ایک بیٹے کو دیا جاتا ہے بیٹی ہونے پر افسوس اور بیٹا ہونے پر خوشی کیوں منائی جاتی ہے حالانکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ بیٹا ہو یا بیٹی دونوں ماں باپ کے لئے ایک جیسے ہی ہونے چاہیے جتنی خوشی بیٹے کی پیدائش پر ہوتی ہے اتنی ہی خوشی ہر ماں اور باپ کو بیٹی کی پیدائش پر ہی ہونی چایئے یہی ہمارا امان اور ہمارا یقین ہونا چاہیئے کہ جو کچھ بھی الله ہمہیں دیتا ہے اسی میں ہمارے لئے بہتری اور بھلائی ہے  



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160