تاریخ پاکستان

Posted on at


کون سوچ سکتا تھا کہ ہندوستان اکثریت اور انگریز حکمروں کی مشترکہ مخالفت کے باوجود برضغیر کی ملت اسلامیہ دین اسلام ہے اور اسی نظریہ پر اس ملک منے بسنے والے مختلف عناصر کا اتحاد ہے اور پاکستان کی بقا اسی نظریہ حیات پر فروغ پاۓ گی


لیکن بدقسمتی سے پاکستان بننے کے بعد ہی اس کے اندر ایسے دشمن عناصر جو اس مملکت کے بنیادی نظریہ پر ایمان نہیں رکھتے- وہ پاکستان کے نعرہ "پاکستان کا مطلب کیا... لا الہ الا الله" میں مرغ بدنما کی طرح شامل ہو گنے، جبکہ ایک دوسرا طبقہ نعمت آزادی کے پھل سمیٹنے میں مصروف ہو گیا بغیر اس کا اھتمام کیے کہ جس کا پھل کھا رہے ہیں اس کو پانی دینے اور مظبوط تر کرنے کی بے اشد ضرورت ہے- پاکستان کے معرض وجود میں آنے سے پھیلے مسلمانوں کے سیاسی دور کا آغاز کچھ حوصلہ افزا نہ تھا-


رنجیت سنگھ جو کے سکھ تھا اس نے اپنی ایک ریاست قائم کی تھی، اس کی اس سلطنت میں بھارتی پنجاب، پاکستان پنجاب، کشمیر صوبہ، خبرپختونخوہ اور گلگت بلتستان شامل تھے، مگر رنجیت سنگ کے مرنے کے بعد انگریزوں نے اس کی سلطنت کو ہتھتیا لیا- اس کے بعد ڈاکٹر علامہ اقبال کا بھی تاریخ پاکستان میں بڑا مثبت کردار تھا، ١٩٢٦ میں آپ پنجاب لجستو اسمبلی کے ممبر بنے، آپ آزادی وطن کے علمبردار تھےاور باقاعدہ سیاسی تحریکوں کی رہنمایی بھی کرتے تھے-


١٩٣١ میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کر کے مسلمانوں کی نمائندگی کی مختصراء آپ نے پاکستان کا تصوور پیش کر کہ برضغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نی شمع روشن کر دی- انیسوں صدی کے نصف آخر میں مسلمانوں پر مجموعی توڑ پر سر سید احمد کہاں کا طرزفکر غالب رہا اور انہوں نے میداں سیاست میں داخل ہونے کی بجاے تعلیمی اور علمی طور پر اپنے آپ کو تیار کرنے پر توجہ دی-


لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا مسلمانوو کی تجریکیں نشب و فراز سے گزرتی رہی آخر کار ١٩٠٦ میں ایک مظبوط سیاسی پارٹی مسلم لیگ وجود میں آیی- یہ سال مسلمانوں کی تاریخ کا عظیم دور کا نقطہ آغاز تھا لیکن ابتدا میں مسلم لیگ بھی کچھ موثر ثابت نہ ہوئی پھر قائد محمّد علی جناح نے مسلم لیگ کی باگ دور سنبھل لی اور پھر سے تمام ہندو لیڈر مسلمانوں کے جانی دشمن ہو گے- "ہندوستان ہندوستانیوں کے لئے" جسے نعرے نے مسلمانوں پر ہندوں کے اصلی روپ کا انکشاف کیا-  جبکہ ہندو لیڈروں میں صرف گاندہی ہی صاف بصیرت سخص تھا اس نے تمام ہند کی طرف سے مسلم مطالبات کی پرزور تاکید کی اور آزادی ہند کو انگریزوں کے شکنجے سے حاصل کرنے کا جامعہ عمل پیش کیا- اور تحریک خلافت جیسی تحرک کو اپنا منشور پیش کرنے کا موقع بھی فراہم کیا-


 تقسیم ملک کی یر بے دوسری تجاویز پیش ہوتی رہیں الغرض صورت حال پکار پکار کے یہ کہ رہی تھی کہ ہندو اکثریت کے جارحانہ اعزایم بے نقاب ہو جانے کے بعد مسلمانوں کیلئے وہ مناسب اور فیصلہ کن وقت تحت جب وہ اس بے رحم اکثریت سے نجات پانے کی راہ حاصل کریں-


مسلمانوں کیلئے الگ ریاست کا مطالبہ مارچ ١٩٤٠ میں قراداد لاھور میں کیا گیا- لیکن یہ مطالبہ یکجہ پیدا نہیں ہو گیا تھا بلکہ گزشتہ کئی برسوں سے یہ آواز فضا میں گونج رہی تھی اور حقایق و حالت مسلمانوں کو اپنی منزل کی طرف لے کر جا رہے تھے- آخر کار راست اقدام کا فیصلہ آ پہنچا اور آخر کار ١٤ اگست ١٩٤٧ کو مسلم لیگ نے پرے ملک میں آزادی کا دن منایا- لیکن اس وقت پاکستان کی حالت بہت خراب تھی، پوری انسانی تاریخ میں کبی کسی نئی مملکت کو اتنے سنگین مسایل کا سامنا بھی کرنا پترا تھا ہو ھمیں درپیش تھے- اور کسی نئی مملکت کا سامنا اور مقابلہ کرنے میں اتنی پامردی اور عزم و استقلال کا مظاہرہ بھی نہیں کیا جتنا ہوں نے کیا-


تاریخ پاکستان میں بنگلادیش کی علیحدگی کا ایک نیا رخ اس وقت پیش آیا جب نسلی اور لسانی فسادات کو چن دشمن عناصر نے ھوا دی اور بنگلادیش نے شیخ مجیب الرحمن کی قیادت میں ١٦ دسمبر ١٩٧١ میں آزادی حاصل کی- بھارت نے جنگ ١٩٧١ میں بنگلادیش حمایت کی اور امت مسلمہ کی سب سے بری مملکت پاکستان  دولخت ہوگئی-



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160