موجودہ دور میں عورتوں کے مسائل حصہ دوئم

Posted on at


عورت کو درپیش مسائل میں ایک مسئلہ تعلیم حاصل کرنا ہے- آج کے اس پڑھے لکھے اور جدید دور میں بھی آج تک ایسے لوگ موجود ہیں جو عورت کے تعلیم حاصل کرنے پر اعتراض کرتے ہیں- ان کے نزدیک عورت گھر کی زینت ہے اور اسے گھر کی چار دیواری میں ہی رہنا چایئے  لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ علم سیکھنا مرد اور دونوں کا حق ہے اور عورت کی حالت اسی وقت بدلے گی جب اسے تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیںگے کیوں کہ ایک پڑھی لکھی اور سمجھدار ماں ہی اعلی اور بہترین معاشرے کو تشکیل دے سکتی ہے- عورت کو تعلیم سے دور محروم رکھنا صرف ایک عورت ذات کا  مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ پوری نسل کا مسئلہ ہے-  



جب حضرت فاطمہ کی شادی حضرت علی سے ہوئی تب نبی کریم حضرت محمّد نے اپنی استطاعت کے مطابق انہیں تھوڑا سا جہیز دے کر رخصت کیا تھا مگر آج کے دور میں یہ ایک رسم کے ساتھ ساتھ  لڑکیوں کے لئے ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے- جب بھی ایک لڑکی جنم لیتی ہے اس کے پیدا ہونے کے ساتھ ہی ماں اس کے لئے جہیز جمع کرنا شروع کر دیتی ہے- ایسی لڑکیاں جن کے ماں باپ زیادہ جہیز نہیں دے سکتے وہ ماں باپ کی دہلیز پر ہی بوڑھی ہو جاتی ہیں انھیں بیاہ کر کوئی نہیں لے کر جاتا سسرال والوں کی مانگ ہوتی ہے انھیں قیمتی جہیز چایئے- جہیز نہ ہونے کی وجہ سے جن لڑکیوں کی شادی نہیں ہو پاتی وہ ماں باپ کے لئے بوجھ اور نفسیاتی مریضہ ہو جاتی ہیں-



سائنسی تحقیقات سے بھی یہ بات ثابت ہے کہ بیٹا یا بیٹی پیدا ہونے باپ کے جینس پر انحصار کرتا ہے- اولاد باپ کے نصیب میں ہوتی ہے اور دولت عورت کے نصیب میں لیکن ہمارے معاشرے کے لوگ اس بات کو بھول جاتے ہیں- اگر کسی عورت کی بیٹیاں پیدا ہو جائیں تو ساس اور شوہر کی طرف سے اسے طلاق کی دھمکیاں ملنے لگ جاتی ہیں اور اگر اولاد پیدا ہی نہیں ہو تو عورت کو بانجھ کا خطاب دے کر گھر سے نکال دیا جاتا ہے- یہ سوچے سمجھے بغیر کہ  اس میں عورت  کا کیا قصور اگر وہ مرد کو اولاد کا سکھ نہیں دے سکی اولاد مرد کے نصیب میں ہی نہیں تھی تب ہی وہ اس نعمت سے محروم ہے لیکن معاشرہ عورت کو ہی قصوروار سمجھتا ہے- جو عورتیں ماں نہیں بن سکتیں انھیں منحوس قرار دیا جاتا ہے اور خوشی کے موقعوں پر انھیں شریک نہیں کیا جاتا- ماتم ہے ایسے معاشرے کی عقل اور سوچ پر-



ہر دفعہ عورت ہی کیوں ظلم کی چکی میں پستی ہے؟ اگر کوئی عورت یا لڑکی پسند کی شادی کرے یا اپنے حق کے لئے آواز اٹھاے تو اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے- یہ کمی تربیت میں ہے یہ علم میں کہ لوگ پڑھے لکھے ہو کر جاہلوں والی سوچ رکھتے ہیں- عورت کمزور نہیں ہے اگر کمزور ہوتی تو خود موت کے قریب جا کر مرد کو جنم نہیں دیتی ، عورت  ہی کی وجہ سے مضبوط معاشرے بنتے ہیں- اب یہ بات عورت کے لئے بھی لازمی ہے کہ وہ اپنی سوچ میں تبدیلی  لا کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منواہے اگر عورت معاشرے میں مقام حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے اپنی حدود میں رہ کر ہی ہمت سے کام لے کر اپنے مسائل کو جڑ سے ختم کرنا ہو گا-


 


 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160