تھرکول منصوبے کی اہمیت

Posted on at


تھرکول منصوبے کی اہمیت


وطن عزیز پر اللہ تعالیٰ کے کرامات اور انعامات کی بارش ہے جدھر ندیاں نالے دریا مملکت کی زرخیز زمینوں کی آب یاری کرتے ہیں وہاں ان سے توانائی کا حصول بھی کیا جارہا ہے۔  لیکن قدرت کے ان انعامات سے وہ فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا جو اٹھانا چاہیئے تھا۔ پن بجلی کی فی کس یونٹ پیداواری لاگت پچاس پیسے سے ایک روپیہ بتائی جاتی ہے جب کہ موجودہ ملک کے اندر تھرمل بجلی کی پیداواری لاگت فی کس یونٹ کی قیمت بیس روپے تک بتائی جارہی ہے ، تھرمل بجلی کی پیداوار میں زیادہ تر فرنس آئل کا استعمال کیا جاتا جو درآمد کیا رہا ہے ۔ تھرمل بجلی میں جوہری بجلی کی پیداوار بھی شامل ہے۔



تھرمل بجلی میں سب سے کم پیداواری لاگت کوئلے کی ہے جو چار روپے تک بتائی جاتی ہے۔ کوئلے سے پیداواری لاگت کم ہونے کی بنا پر دنیا کے بڑے ممالک جن میں امریکہ، چائنہ اور بھارت شامل ہیں کوئلہ کو بجلی کی پیداوار حاصل کرنے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔  چین بجلی کی پیداوار کے حصول کے لئے کوئلے کا استعمال کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس کا حصہ اناسی فیصد ہے۔


تھر سندھ کا علاقہ ہے جہاں پر دنیا کے ساتویں بڑے کوئلے کے ذخائر کی دریافت 1991 میں ہوئی ۔  اس بڑے کوئلے کے ذخائر کی مقدارایک سو پچاس ارب ٹن سے زیادہ بتائی گئ ہے۔  جس سے ہزاروں میگا واٹ بجلی کا حصول صدیوں تک ممکن بتایا جاتا ہے۔



اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے بعد صوبوں کے اندر موجود قدرتی وسائل صوبوں ہی کی ملکیت ہیں۔  ملک کے اندر توانائی کا بحران شدید ہے جس سے ملک کی صنعت کا پہیہ جام ہے اور پیداوار رکی ہوئی ہے فیکڑریاں بند ہو چکی ہے اور ٹیکسوں کا حصول اور سالانہ بجٹ میں ٹیکسوں کی مد میں ملنے والی رقم کا تخمینہ کئی گنا کم بتایا جا رہا ہے۔  اس سارے قومی خزانے کا خسارہ بلواسطہ یا بالا واسطہ بجلی کے بحران سے جڑا ہے۔ بجلی کے بحران کی وجہ سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے اور معاشرتی برائیوں کی نمو ہوئی ہے۔


تھر میں پائے جانے والے کوئلے کی کئی بار فیزیبلٹی روہوٹ تیار ہوئی ، آیا یہاں پر موجود کوئلہ کا میعار اس قابل ہے جس کو پاور جنریشن پلانٹ کے اندر  استعمال کر کے بجلی کا حصول ممکن ہو سکے۔  اسی تذبذب کی بنا پر یہ اہمیت طلب قومی منصوبہ کھٹائی میں پڑا رہا۔



آخرکار بجلی کی ملک کے اندر اور خصوصاً صوبہ سندھ میں شدید طلب کو محسوس کرتے ہوئے صوبائی اور قومی حکومت نے کسی بد دلی میں پڑنے کی بجائے اس منصوبہ کا افتتاح کر دیا اور سنگ بنیاد رکھ دیا گیا، شروع میں پیداواری حدف آزمائشی ہو گا جو 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرئے گا اور آگے چل کر وقت کے ساتھ ساتھ اس کی کامیاب پیداواری صلاحیت کو پیش نظر رکھ کر اس منصوبے کی توسیع جاری رکھی جائے گی ایک محتاط اندازے کے مطابق تھر کے کوئلہ کے ذخائر پچاس ہزار میگا واٹ بجلی کی یومیہ پیداوار دیں سکتے ہیں لیکن یہ سب کچھ وقت پر منحصر ہے۔


ہماری دعا ہے جس طرح اس منصوبے کا افتتاح ہوا اسی طرح جلد از جلد اپنے پایہ تکمیل کو پہنچ جائے تا کہ ملک کے اندر سے توانائی کا بحران ختم ہو اور صنعت کا جام  پہیہ چل پڑے اور جو کثیر رقم ہم فرنس آئل کی درآمد کے  لئے بیرونی دنیا کو زرمبادلہ کی صورت میں دیں رہے ہیں تاکہ وہ بچ جائے۔  


دیر آید درست آید


 


 


 



160