بھارتی جنتہ پارٹی اور ہندو انتہا پسند تنظمیں۔

Posted on at


بھارتی جنتہ پارٹی اور ہندو انتہا پسند تنظمیں۔


بھارت کی صورت حال کے مطالق ہمارے عوام اس سے پہلے میڈیا کی زبانی اس کے اداروں کے استحکام کا سنتے آئے ہیں۔  جمہوری عمل اور الکٹرانک ڈیوائس کا استعمال کر کے انتخابات کے شفاف عمل کا بھی سنتے آئے ہیں۔  یہ ٹھیک ہے اور حقیقت بھی بھارت کے اداریں پاکستانی اداروں سے کئی درجہ بہتر کام کر رہے ہیں اور اپنی قوم کے لئے فعال کردار ادا رہے ہیں ، بدعنوانیت ان کے اداروں میں بھی ہے۔  لیکن ان کے اداریں اپنے قومی خزانے پر اس چیز کو اثرانداز نہیں ہونے دیتے۔  جب کہ ہمارے قومی اداریں جس میں پی آئی اے ،پاکستان ریلوے ، واپڈہ ، پاکستان سٹیل مل قابل ذکر ہیں سالانہ اربوں روپے قومی خزانے سے لیتے ہیں اور ہمیشہ خسارے کا شکاررہتے ہیں۔


 



یہ سب کچھ ہم اپنے ملکی ذرائع ابلاغ سے سنتے آئے ہیں زمینی حقائق کیا ہیں یا اصل سچائی کیا ہے یا وہ منفی خد و خال جس پر ابھی تک ہمارے محب وطن الیکٹرانک میڈیا نے پردہ ڈال رکھا ہے کیا ہیں جس کا راز حالیہ بھارتی انتخابات کے بعد آفشا ہوا۔  بھارت اپنے آپ کو سیکولر سٹیٹ کہلواتا ہے ۔ کیا یہ اس بار انتہا پسند ہندو تنظیم کی جیت کے بعد اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کر پائے گا۔


ہمارا موضوع گفتگو موجودہ بھارت کے انتخابات میں کامیاب بھارت کی بڑی سیاسی پارٹی بھارتیہ جنتہ پارٹی(بی جے پی) پر ایک سرسری نظر ہے۔  بھارتی جنتہ پارٹی ایک انتہا پسند ہندو  تنظیم ویشو ہندو پردیش کا ایک ذیلی سیاسی رکن ہے۔  اقلیتوں کے حوالے سے خصوصاً بھارت کے مسلمان اور عیسائی اس تنظیم کی ہٹ لسٹ پر ہے۔  یہ تنظیم ان اقلیتوں کو ملیچھ کے نام سے پکارتی ہے یعنی ناپاک۔  اسی انتہا پسند تنظیم کی وجہ سے ہندوستان کے مسلمانوں کا تاریخی ورثہ اور عبادت گاہ بابری مسجد کو شہد کیا گیا۔ جس میں ہزاروں مسلمانوں کا خون ناحق بہایا گیا۔  اسی طرح گجرات کے معصوم مسلمانوں کا کربناک قتل عام بھی اسی ہندو تنظیم کا شخسانہ ہیں۔  اس ہندو مسلم کش تنظیم کے اوپر سیاسی جماعت بی جے پی کا دست خاص تھا اور اسی سیاسی جماعت کی ایما، بھروسے و اعتماد پر انتہا پسند ہندوؤں نے بے گناہ مسلمانوں کو شہد کیا۔



ویشو ہندو پردیش تنظیم نے مردوں اور عورتوں کے دو مسلح گروپ تشکیل دیئے ہوئے ہیں۔ مردوں کے مسلح گروپ کا نام بجرنگ دل اور عورتوں کے مسلح گروپ کا نام دُرگا دیوی ہے جو ہندو دیوتاؤں کے ناموں سے منسوب ہیں۔  یہ مہم جوء مسلح ہندو نوجوان ہیں۔ جن کا مشن بھارت ماتا کو بدیشیوں سے پاک کرنا ہیں جن میں مسلمان اور عیسائی سرفہرست ہیں۔ صرف گجرات کے اندر ان مسلح گروپ کے ارکان کی تعداد دس ہزار سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔ اس تنظیم کے پورے بھارت میں پچاس ہزار کے قریب تربیتی مرکز ہیں ، بظاہر ان تربیتی مرکزوں کو یوگا ورزش کی ٹرینگ کا بتاتے ہیں لیکن درپردہ یہ ہندو ازم کی پرچار کے لئے ذہن سازی اور عسکری ٹرینگ دے رہے ہیں۔  یہی وجہ ہے دنیا میں یہ بات کھل کر سامنے نہیں آرہی کہ یہ مراکز عسکری تربیتی مرکز ہیں یا صرف یوگا ورزش کے جم ہیں۔




بھارتی جنتہ پارٹی سارے ہندوستان کے انتہاپسند ، معتصب اور متشدد ہندوؤں کی نمائندہ جماعت ہے جو بھارت سے بدیشی مذہب کو ختم کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ بھارتی جنتہ پارٹی اور انتہا پسند ہندو تنظیموں نے اپنے آپ کو ایک ہی لڑی میں پرو رکھا ہے سنگھ پریوار یا سنگھ خاندان کا نام دیا ہوا ہے۔  جو بھارتی جنتہ پارٹی کا بہت بڑا ووٹ بنک ہے۔ بھارتیہ کسان سنگھ، بھارتیہ مزدور سنگھ، جن کی تعداد چار کروڑ سے زیادہ ہے۔  بھارتی جنتہ پارٹی کا اپنا ووٹ بنک ڈھائی کروڑ سے زیادہ ہے۔  نریندر موندی اس جماعت کا چیئر پرسن ہے اور وزیراعظم کے عہدے کے لئے بی جے پی کی طرف سے نمائندہ ہے جو ایک انتہا پسند کٹر ہندو ہے جسے بابری مسجد شہد کرانے اور گجرات میں معصوم مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور باقائدہ طور پر اس پر ایف آئی آر بھی درج ہے اور عدالت میں اس کے خلاف کیس بھی زیر سماعت ہے۔



اب یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ بھارتی جنتہ پارٹی ہندوستانی دیش کو بدیشیوں سے پاک کرنے کے ایجنڈے پر قائم رہے گی یا سارے ہندوستان کے عوام کی نمائندہ جماعت بن کر اپنا مثبت کردار ادا کرے گی۔


 


 



160