(اسم الله کا پہلا مادہ اشتقاق "اله" (عبادت کرنا

Posted on at


اس لفظ کے کءی بیا ن کیے گءےہیں۔چنانچہ اس کے لغوی اشتقاق کےسلسلہ میں علماء کا ایک قول یہ ہےکہ یہ ءالہ ،یا الہ سے مشتقق ہے۔اس کا معنی عبادت کرنا ہے۔ اسطرح الہ کا معنی معبود(جسکی عبادت کی جاءے) قرار پایا۔زمانہ قدیم میں سورج کی پرستش کرنے والوں نے سورج کانام الھہ رکھا ہوا تھا۔ اسکی وجہ تسمیہ بھی یہی تھی کہ اسے معبود تصور کرتے تھے۔امام فخر الدین رازی فرماتے ہیں کہ لفظ الہ معبود سے عبارت نہیں بلکہ اسکی دلالت اس وجود یا ہستی پر ہوتی ہے جو خود معبود ہونے کی اہل یا مستحق ہو۔قرآن مجید میں لفظ الہ اکثر و بیشتر معبود کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ارشا د باری تعالی ہے۔


ترجمہ:جب انہوں نے اپنے  بیٹوں سے پوچھا: (میرے اانتقال کے) بعد کس کی عبادت کرو گے؟ تو انہوں نے کہا!ہم اآپکے معبود اور آپ کے باپ دادا ابراہیم علیہ السلام اور اسمعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام کی عبادت کریں گے۔ جو معبود اور یکتا ہے اور ہم سب اسی کے فرماں بردار رہیں گے۔


 ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا گیا۔


:ترجمہ


انہوں نے کہا اے میر ی قوم! تم اللہ کی عبادت کیا کرو، اسکے سوا تمہارا کوءی معبود نہیں، کیا تم پر ہیز گار نہیں بنتے۔


 اسی مضمون کی متعدد آیات قرآن حکیم میں موجود ہیں۔جن کا الہ کا معنی "معبود" متحقق ہوتا ہے۔ اسی طرح ارشاد ربانی ہے۔


:ترجمہ


اور ہم نے آپ سے پہلے کوءی رسول نہیں بھیجا مگر ہم اس کی طرف یہی وحی کرتےرہے کہ میرے سوا کوءی معبود نہیں پس تم میری ہی عبادت کیا کرو۔


 اس مادہء اشتقاق کی بنا پر لفظ اللہ کا معنی یہ ہواکہ وہ اکیلی ذات جو مستحق عبادت ہے۔جو اپنے وجود و کمال میں اس قدر جامع اکمل اور اتم ہے کہ کاءنات کے ہر ذرے کے لءیے  پرستش کے لاءق ہے۔وہ خود واجب ہے اور باقی سب ممکن، جو خود خالق ہے اور باقی سب مخلوق، جو خود مالک ہے اور باقی سب مملوک،جو خود باقی ہے اورباقی سب فانی،اور جو خود قدیم ہے اور باقی سب حادث، جو خود غنی ہے اور باقی سب محتاج،جو خود ہی اذلی و ابدی ہے اور ظاہر و باطن ہے اورجو کچھ اس کاءنات کے اس نقطہ آغاز سے لے کر نقطہ انجام تک وجود میں آرہا ہے اسی کےفیضان ربوبیت  کا پر تو ہے۔ چونکہ کاءنات کی ہر چیز اپنے ہونے،باقی رہنے اور کمال پانے میں اس کی محتاج ہے۔اس لیءے اس کے سوا کوءی بحی پرستش کے لاءق نہیں۔ کیونکہ جو کحتاج ہو وہ معبود نہیں ہو سکتا۔یہی وجہ ہے کہ سورۃ اخلاص میں تمام صفات الوہیت لے بیان کو اس طرح بیان کیا گیا کہ وہ سورۃ اللہ کی مکمل تعریف بن گءی۔ ملا حظہ ہو


 آپ فرما دیں وہ اللہ ہے (جو) ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس سے کوءی پیدا ہوا اور نہ وہ کسی سےپیدا ہوا۔  اور نہ اس کا کءی جوڑ ہے۔ 



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160