(دارچینی (حصہ دوم

Posted on at


اگر آپ کے لیے یہ ممکن نہ ہو کہ دن کے کسی وقت کے کھانے کے دوران دارچینی کا سفوف اپنی خوراک میں باقاعدگی سے شامل کر پائیں یا گھر سے باہر لنچ، ڈنر کرتے ہوئے اسے شامل کرنا بھول جائیں تو بھی پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، آپ اسے اپنی خوراک کا باقاعدہ حصہ بنا سکتے ہیں۔ اس کی ترکیب یہ ہے کہ صبح ناشتے کے وقت اسے دلیہ وغیرہ میں شامل کر کے استعمال کر لیں۔ اس کے علاوہ ناشتے کے بعد گھر میں کافی یا جوس پیتے ہوئے اس میں یہ سفوف ملا کر بھی پی سکتے ہیں۔ چائے ہمارے ناشتے کا ایک لازمی حصہ ہے۔ اگر ہم دارچینی کا سفوف خوراک میں شامل نہ کر سکیں تو ثابت دارچینی کی چائے بھی بنا کر پی سکتے ہیں۔ اب میں دارچینی کی چائے تیار کرنے کے طریقے بتاتا ہوں۔ ایک پیالی سے تھوڑا زیادہ پانی لے کر اُبلنے کے لیے رکھ دیں۔ آنچ دھیمی رکھیں اور اس پانی میں ثابت دارچینی کا ایک چھوٹا ٹکڑا ڈال کر چائے کی طرح پکنے دیں۔ جب پانی میں چائے کی طرح اُبال آنے لگے  تو اسے ایک ایک گھونٹ کر کے نوش فرمالیں۔ لیجئے! ناشتے کے بعد دارچینی کی چائے۔ واہ کیا بات ہے۔ ناشتہ بھی مکمل اور صحت کا بچاؤ بھی۔


 


دارچینی میں بہت سے ایسے اجزا بھی ہیں، جن کے باعث ایک وقت میں اس کی زیادہ مقدار جسم کے لیے مناسب نہیں۔ یہیں بات ہے کہ لوگ دارچینی کے زیادہ استعمال سے گھبراتے ہیں، تاہم روزانہ ایک گرم دارچینی کی چائے یا اس کا سفوف بہت زیادہ مقدار نہیں ہے اور اس سے صحت پر کوئی منفی اثر بھی نہیں ہوتا ہے۔ دارچینی ہی میں یہ افادیت کیوں، کیا اس کے ساتھ گرم مسالوں میں استعمال ہونے والی دیگر چیزوں میں بھی یہ خاصیت موجود ہوتی ہے؟ دارچینی کے ساتھ استعمال ہونے والے دیگر ہر مسالے کا اپنا عملِ کیمیائی ہے اور اسی مناسبت سے وہ فعل سرانجام دیتے ہیں۔ جہاں تک بات دارچینی کی ہے تو اس کی یہ خاصیت لیبارٹری ٹیسٹ، جانوروں اور انسانوں پر اس کے کئے گئے تجربات کی روشنی میں ثابت ہو چکی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دارچینی میں ایک ایسا کیمیائی جُز قدرتی طور پر موجود ہے جو لبلبے کو تقویت دے کرمتحرک کرتا ہے اور انسولین کی تیاری کے قدرتی نظام کو تیز تر کرتا ہے۔ اس سے انسولین کے ہارمونز میں یہ خاصیت پیدا ہوتی ہے کہ وہ ذیابیطس کے مریض کے جسم میں داخل ہونے والے شکر کو زیادہ بہتر انداز میں توانائی میں تبدیل کر کے اسے خلیوں تک پہنچا دیتی ہے۔



جسم کی ضرورت سے زیادہ مقدار میں غذائی حراروں کی ذیابیطس کے مریضوں کی صحت کے لیے خطرہ سمجھا جاتا ہے، لیکن یہاں ایک اچھی خبر یہ ہے کہ دارچینی میں حرارے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ایک گرام دارچینی یا اس کے سفوف میں غذائی حراروں (کیلوریز) کی تعداد تین گرام سے بھی کم ہوتی ہے۔ یہ مقدار ہماری دن بھر کی خوراک کے حراروں کے مقابلے میں تو نہ ہونے کے برابر ہے، لہٰذا اس سے یہ اندیشہ نہیں رہ جاتا ہے کہ باقاعدہ دارچینی یا اس کے سفوف کے استعمال سے جسم کو خوراک سے حاصل شدہ حراروں سے زیادہ اضافی شکل میں حرارے ملنا شروع ہو جائیں گے یا یہ کہ وزن بڑھ جانے کا اندیشہ برقرار رہے گا۔ واضح رہے کہ تحقیق صرف رضاکاروں پر ہی نہیں کی گئی بلکہ پہلے اس پر لیبارٹری میں تحقیق ہوئی، اس کے بعد جانوروں پر کامیاب تجربات کئے گئے، جس کے بعد انسانوں پر آزمانے کا فیصلہ کیا گیا۔   




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160