زندگی کی مڈ ٹرم کی سوچ سے ایک اقتباس

Posted on at


زندگی کی مڈ ٹرم کی سوچ سے ایک اقتباس



کیا ہو زندگی اسی خود فریبی اور خود فروموشی میں گزر جایا کرے اس طرح مسکراتی ہوئی گزر جایا کرے لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوتا زندگی کے ہر موڑ پر انگنت آزمائشوں کے گرداب ہیں جو عصاب پر سوار پر کر ، وجود کو تھکا دیتی ہے کوئی کتنی ہی کوشش کرے پھر بھی ان آزمائشوں سے آزاد نہیں ہو سکتا یہ تو زندگی کی تلخ تجربے ہیں جو زندہ رہنے کے لئے ضروری ہیں کئی برے کئی اچھے یہی تجرے زندگی گزانے کے لئے ذہنی پختگی لاتے ہیں اگر ایسا نہ ہو تو زندگی میں افسوس بڑھتا جائے گا اور یہ خواب پھیکے پڑتے جائیں گے تب اپنے آپ کو فریب نہ دیں سکو گے ، بڑے ہو کر معلوم ہو گا زندگی بڑی مشکل ہے جینے کے لئے مرتبے کی ضرورت ہے مقابلے کے لئے جھوٹ بولنا پڑتا ہے ، دھوکہ دینا پڑتا ہے غداری کرنی پڑتی ہے یہاں کوئی کسی کی پرواہ نہیں کرتا ۔ دنیا میں دوستی ، محبت ، انس سب رشتے مطلب پر قائم ہیں یہاں تک کہ خدا کو بھی لوگ ضرروت پڑنے پر یاد کرتے ہیں اور جب خدا دُعا قبول نہیں کرتا تو لوگ دہریئے بن جاتے ہیں اس کے وجود سے منکر ہو جاتے ہیں اور دنیا کو کبھی تم خوش نہیں رکھ سکتے اگر تم سادہ لوح ہوئے تو دنیا تم پر ہنسے گی  ، تمھارا مذاق اڑائے گی اگر عقلمند ہوئے تو حسد کرے گی اگر الگ تھلگ رہے تو تمھیں چڑچڑا اور مکار گردانا جائے گا۔  اگر ہر ایک سے گھل مل کر رہے تو تمھیں خوشامدی سمجھا جائے گا اگر سوچ سمجھ کر دولت خرچ کی تو تمھیں پست خیال اور کنجوس کہیں گے  یہ سمجھنے کی کوشش کرئے گا کہ تم ہمشہ تنہا رہوگے حتی کہ ایک دن آئے گا چپکے سے دنیا سے رخصت ہو جاؤ گے یہاں سے جاتے وقت تم متحیر ہو گے کہ یہ تماشا کیا تھا ۔ اس تماشے کی ضرورت کیا تھی یہ سب کچھ کس قدر بے معنی اور بے سود تھا۔




160