نظام معاشرت کی بہترین مثال

Posted on at


نظام معاشرت کی بہترین مثال


کہنے کو تو ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہتے ہیں جس کا نام عدالتوں میں ، اپنے کرنسی نوٹوں و سکوں پر ،  سرکاری اداروں میں ، بینکوں میں، صوبائی و قومی ایوانوں اور تعلیم اداروں کی نصابی کتب میں صف اول کے اوراق میں سجا دیکھتے ہیں۔ لیکن یہ سب صرف قول کی حد تک محدود ہو کر رہ گیا ہے فعل میں اس کا دور تک کوئی نام و نشان نہیں، پاکستان غیر منصافانہ سیاسی اور معاشی نظام اور عدم مساوات کا گڑ بنا ہے۔ قیام پاکستان کا حصول ایک نظریاتی مذہبی گروہ جنہیں مسلمان کہتے ہیں کی قربانیوں کی بدولت ملا۔ اُن کی تمنا تھی کہ وہ اپنی زندگیوں کو اسلامی طور طریقوں کے مطابق ڈھال سکے اور اُن احکامات کو پیش ںظر رکھ کر اطباعت کر سکے جس کا حکم  پیارے رسولﷺ  کی بدولت ہم تک پہنچا ہے ۔  وہ اپنی خواہشات کے مطابق آزادی سے دین اسلام کی روشنی میں زندگیاں گزار سکے۔ اب اس  زمینی ٹکرے پر  اٹھارہ کروڑ عوام آباد ہیں اور ہم  اس کے باسی سماجی پرشانیوں و معاشی مسائل میں جکڑے ہیں۔ جن کا مذہب دین اسلام ہیں۔ جس کا ذکر عرش معلیٰ میں کیا جاتا ہے،اور جمہوری قدروں کا تقاضہ تو ہے  ان اٹھارہ کروڑ عوام کی خواہشات کا احترام ملحوظ خاطر لا کر اللہ کے قوانین کو عملی شکل دیں۔



فروغ اسم محمد ہو بستیوں میں منیر


قدیم یاد مسکنوں میں پیدا ہو


آج سے چودہ صدیاں قبل اس کی عملی شکل مدینہ کی تھی۔  آنحضرتﷺ نے مدنیہ منورہ پر آخری دس سال بہ نفس نفیس اس پر اللہ کے قانون کا نفاذ کیا ۔ اور عرب جو صدیوں سے قبیلوں اور خاندانوں میں بٹھے ہوئے تھے ایک سیاسی وحدت کی لڑی میں پرو دیا اور  معاشرتی نظام میں ایک عظیم انقلاب لایا۔  اسلامی مساوات نے قدیم عداوتوں اور پرانی دشمنیوں کو   ختم کر دیا اخوت و بھائی چارے کی بدولت قبائل عرب شیرو شکر ہو گئے۔



اس  اسلامی نظام نے مطلق عنانی اور بادشاہت کے برعکس ایک الگ نظام کا تصور دیا۔  اس نظام کی اساس جمہورکی خلافت اور خدا کی حاکمیت  پر تھی اس نظام میں شخصیت پرستی اور خاندان پرستی کی کوئی گجائش نہیں تھی نہ ہی آمریت اور شہنشاہیت کے لئے ، امیر و غریب ، اپنے پرائے سب اسی قانون خداوندی کے پابند تھے۔ سیاسی طور پر مکمل دستوری حکومت تھی۔ جس میں انتظامیہ قانون الہیٰ کی پیرو تھی اور عدلیہ اس کے دباؤ سے آزاد اور بے پرواہ بے لاگ عدل و انصاف شہریوں کو دے سکتی تھی۔ جس کی وجہ سے تمام شہریوں کے حقوق مساوی اور محفوظ تھے اور جو آنے ولی نسلوں کے لئے بھی ہدایت و رہنمائی کا سرچشمہ بن گئے۔  اس کے لئے آنحضرتﷺ صرف ملک کے عرب کے لئے مبعوث نہیں ہوئے تھے بلکہ قرآن کریم کے مطابق آپ کی بعثت قیامت تک پوری نوع و انسان کے لئے ہے اور محسن انسانیت ﷺ کے اُس مبارک زمانہ میں مسلمان اور اسلام کو  ایک ناقابل تسخیر قوت ملی۔



ابھی بھی وقت ہاتھ میں ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی اٹھارہ کروڑ عوام خدا کی حاکمیت کے نظام کی متلاشی ہے۔ اس نظام کی بدولت ہمارے معاشرتی اور معاشی اور حکومتی نظام اور ہر شعبہ زندگی درست سمت جاسکتے ہیں اور پاکستانی عوام کے لئے ترقی و کامرانی کی راہیں ہموارہو سکتی ہیں۔ یہی قیام پاکستان کے حصول کا اصل مقصد تھا۔



160