بدحال سوچ اور تعلیم

Posted on at


کچھ لوگ مر کے بھی زندہ ہی ہوتے ہیں لوگوں کی باتوں اور یادوں میں اس کی وجہ یاد ان کا مال نہیں ہوتا بلکہ ان کا عمل وہ ہوتا ہے جو دنیا میں کرتے ہیں۔ یہی عمل ان کی رعلیم کی حقیقی تصویر پیش کرتا ہے اور ان کی سوچ کا عکس ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے جب آج بات آتی ہے تعلیم کی تو اسے مال سے جوڑ کر بیان کیا جاتا ہے، پڑھو گے نہیں تو گدھے چراؤ گے۔ یہ وہ جملہ ہے جو اکثر سننے کو ملتا ہے۔

آخر کیوں بچے کو آج اس شعبے میں داخل کیا جاتا ہے جس میں صرف پیسہ کمانا مقصود ہوتا ہے؟ آج کا تعلیمی نظام کیوں ہمارے پیٹ کے گرد گھومتا ہے؟ یا یہ نظام کیوں مغرب کے لئے سستے مزدور پیدا کرتا ہے۔ جب میں نے کامرس کا شعبہ اختیار کیا تو میں نے ایک جو شیز محسوس کی کہ اسے ہمیشہ کالج اور اور تعلیم میں کم حیثیت دی گئی اس کی وجہ اس شعبہ کا برا ہونا نہیں بلکہ وہ سوچ ہے جسکا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ جب انگریز یہاں ایک طویل وقت حکمرانی کرنے کے بعد اس خطے سے واپس گیا تو اپننی مادہ پرست فکروں کا ایک حصہ تعلیمی پالیسی کی شکل میں ادھر ہی چھوڑ گیا چونکہ ہر مادہ پرست کا عمل اور فائدے اور نقصان کی بنیاد پر ہوتا ہے تو یہی اثر ہمیں اپنے تعلیمی نظام پر بھی نظر آتا ہے۔

میرے خیال میں جس قوم میں فکری بدحالی ہو اور غلط افکار معاشرے میں دوڑ رہے ہوں تو وہ قوم جلد ہی بدحالی کو بھی سامنے کھڑا دیکھتی ہے۔ شاید کوئی میری بات سے اتفاق نہ کرے مگر اس کی بہت سی مثالیں ہیں سوویت یونین جو کہ اسلحہ اور مادی لحاظ سے بہت ترقی کر چکی تھی مگر ان کے ہان ایک غیر فطری ںظام نافذ تھا تو جلد ہی وہ بڑی ریاست ٹوٹ کر کئی ٹکڑوں میں بٹ گئی ۔

اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ امت مسلمہ اس فکری بدحالی اور فساد فکروں کو خود سے نکال باہر کرے اور مادیت کو چھوڑ کر حلال اور حرام کو بنیاد بنائے تب جاکر امت مسلمہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ یہ فکری انقلاب انفرادی نوعیت کی تبدیلی کا مطالبہ نہیں کرتا بلکہ اجتماعی فکری انقلاب کا مطالبہ کرتا ہے پھر جا کر قومیں عروج کو دیکھتی ہیں اور دنیا پر اپنا سکہ جماتی ہیں اس لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا، "اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک وہ اس چیز کو نہ بدلے جو ان کے اپنے نفوذ میں ہے۔"



About the author

shakirjan

i am shakir.i have done BS (HONORS) in chemistry from pakistan.i know english,pashto and urdu.I love to write blogs.

Subscribe 0
160