ریسپریڑی سسٹم کے امراض

Posted on at


 


ریسپریڑی سسٹم کے بہت سے امراض ہیں جو بہت سے لوگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اور پاکستان میں ان امراض کی شرح بہت زیادہ ہے۔ کیونکہ شہری اور دیہاتی فضا میں بہت سے آلودہ مادے زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ برونکائٹس ایک ایسی بیماری ہے جس میں برونکائی یا برونکیونہ میں سوزش پیدا ہوتی ہے۔


 اس سوزش کی وجہ سے ٹیوبز کے اندر میوکس کی بہت زیادہ سکیریشنز نکلتی ہیں۔ جن سے ٹیوبز کی دیواروں میں سوجن پیدا ہوجاتی ہے۔ اوریہ ٹیوبز اندر سے تنگ ہوجاتی ہے۔ اس بیماری کی سب سے بڑی وجہ بیکٹیریا وائرسز یا سوزش پیدا کرنے والے کیمیکلز جیسا کہ تمباکو کا دھواں وغیرہ ہے۔ اس بیماری کی دو قسمیں ہیں۔ ایک قسم ایکیوٹ اور دوسری کرانک ہے اور مریض جلد ہی صحت یاب ہو جاتا ہے۔


 اور یہ دو ہفتے تک رہتا ہے جبکہ کرانک میں برونکائی لمبے عرصے تک رہتا ہے۔ یہ بیماری تین ماہ سے دو سال تک رہتی ہے۔ اس بیماری کی علامات کھانسی، سانس میں ہلکی خرخراہٹ، بخار، سردی کا لگنا اور سانس میں تنگی جب بھاری کام کرتے ہیں۔ کسی شخص کو اگر کرانک برونکائٹس ہو ان کیعمر   45سال یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔


 ایمفی سیمیا بھی ریسپریڑی سسٹم کا ایک مرض ہے۔ اس بیماری میں ایلولائی کی دیواریں ٹوٹ جاتی ہیں۔ جب پھیپھڑوں کا ٹشو ٹوٹ جاتا ہے تو ایکسپی ریشن کے بعد پھیپھڑے واپس اپنی حالت میں نہیں آتے اور ہوا باہر نہیں نکلتی اور وہیں رہ جاتی ہے۔ اس بیماری کی علامات سانس میں تنگی تھکاوٹ اور وزن میں کمی ہے۔ جب مریض کو اس بیماری کا پتا چلتا ہے تومریض اپنے پھیپھڑوں کا 50  فی صد سے 70 فی صد ٹشو ختم ہو جاتا ہے۔ اور خون میں آکسیجن کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔


اور اس سے بہت سی پیچدگیاں ہو سکتی ہیں نمونیا بھی ریسپریڑی سسٹم کا ایک مرض ہے۔ اس بیماری میں پھیپھڑے میں انفیکشن ہو جاتا ہے۔ اور اگر یہ انفیکشن دو پھیپھڑوں پر ہو تو اسے ڈبل نمونیا کہتے ہیں۔ اس انفیکشن  کی بڑی وجہ ایک بیکڑیم ہے جس کا نام سڑیپوکوکس ینومومائی ہے۔ اس بیماری کی علامات سردی لگنا، تیز بخار، کپکپاہٹ اور بلغم بھری کھانسی، سانس لینے میں تنگی اور مریض کی رنگت سیاہ ہو جاتی ہے۔ نمونیا سے بچنے کے لیے ویکسنز بھی ہے اور نمونیا کے علاج میں اینٹی  بائیوٹکس دی جاتی ہے۔ نمونیا کے علاج کے دریافت ہونے سے پہلے ایک تہائی لوگ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیھٹتے تھے۔۔۔۔



160